حدثنا محمد بن يحيى، قال: ثنا هارون بن معروف، قال: ثنا حاتم بن إسماعيل، عن يعقوب بن مجاهد ابي حرزة، عن عبادة بن الوليد بن عبادة، قال: خرجت انا وابي حتى اتينا جابر بن عبد الله رضي الله عنهما في مسجده، وذكر بعض الحديث، قال: وقام رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي، فكانت علي بردة ذهبت ان اخالف بين طرفيها فلم تبلغ لي، وكانت لها ذباذب فنكستها، ثم خالفت بين طرفيها، ثم تواقصت عليها، فجئت فقمت عن يسار رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاخذ بيدي فادارني حتى اقامني عن يمينه، وجاء جبار بن صخر، فتوضا ثم جاء، فقام عن يسار رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاخذنا بيديه جميعا، فدفعنا حتى اقامنا خلفه، فجعل رسول الله صلى الله عليه وسلم يرمقني وانا لا اشعر، ثم فطنت، فقال: هكذا بيده يعني شد وسطك، فلما فرغ رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «يا جابر» ، قلت: لبيك يا رسول الله قال: «إذا كان واسعا فخالف بين طرفيه، وإذا كان ضيقا فاشدده على حقوك» حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، قَالَ: ثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ، قَالَ: ثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ مُجَاهِدٍ أَبِي حَرَزَةَ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الْوَلِيدِ بْنِ عُبَادَةَ، قَالَ: خَرَجْتُ أَنَا وَأَبِي حَتَّى أَتَيْنَا جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُما فِي مَسْجِدِهِ، وَذَكَرَ بَعْضَ الْحَدِيثِ، قَالَ: وَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي، فَكَانَتْ عَلَيَّ بُرْدَةٌ ذَهَبْتُ أَنْ أُخَالِفَ بَيْنَ طَرَفَيْهَا فَلَمْ تَبْلُغْ لِي، وَكَانَتْ لَهَا ذَبَاذِبٌ فَنَكَّسْتُهَا، ثُمَّ خَالَفْتُ بَيْنَ طَرَفَيْهَا، ثُمَّ تَوَاقَصْتُ عَلَيْهَا، فَجِئْتُ فَقُمْتُ عَنْ يَسَارِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخَذَ بِيَدِي فَأَدَارَنِي حَتَّى أَقَامَنِي عَنْ يَمِينِهِ، وَجَاءَ جَبَّارُ بْنُ صَخْرٍ، فَتَوَضَّأَ ثُمَّ جَاءَ، فَقَامَ عَنْ يَسَارِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخَذْنَا بِيَدَيْهِ جَمِيعًا، فَدَفَعَنَا حَتَّى أَقَامَنَا خَلْفَهُ، فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْمُقُنِي وَأَنَا لَا أَشْعُرُ، ثُمَّ فَطِنْتُ، فَقَالَ: هَكَذَا بِيَدِهِ يَعْنِي شُدَّ وَسَطَكَ، فَلَمَّا فَرَغَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «يَا جَابِرُ» ، قُلْتُ: لَبَّيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ: «إِذَا كَانَ وَاسِعًا فَخَالِفْ بَيْنَ طَرَفَيْهِ، وَإِذَا كَانَ ضَيِّقًا فَاشْدُدْهُ عَلَى حَقْوِكَ»
عبادہ بن ولید رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں اور میرے والد ایک دن سیدنا جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما کے پاس ان کی مسجد میں آئے، حدیث بیان کرتے ہوئے انہوں نے بتایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لیے کھڑے ہوئے، میرے اوپر دھاری دار چادر تھی۔ میں اس کے کنارے الٹنے لگا (تا کہ گردن سے باندھ لوں) لیکن وہ وہاں تک نہ پہنچ سکی، اس کے پھندنے تھے، میں نے اسے الٹ کر اس کے کناروں کو مخالف سمت کر لیا، میں نے اسے (گرنے سے بچانے کے لیے) گردن سے روکے رکھا، پھر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بائیں جانب آ کر کھڑا ہو گیا، تو آپ نے میرے ہاتھ سے پکڑ کر مجھے گھمایا اور اپنی دائیں جانب کھڑا کر دیا، اتنے میں سیدنا جبار بن صخر رضی اللہ عنہ آئے اور وضو کر کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بائیں جانب کھڑے ہو گئے۔ آپ نے اپنے ہاتھوں سے پکڑ کر ہمیں دھکیلا اور اپنے پیچھے کھڑا کر دیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسلسل مجھے دیکھ رہے تھے، لیکن مجھے پتہ نہ چلا، پھر مجھے پتہ چلا، تو آپ ہاتھ (کے اشارے) سے کہہ رہے تھے: ایسے کرو، یعنی درمیان میں باندھ لیں۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جابر!، عرض کیا: اللہ کے رسول! حاضر ہوں، فرمایا: جب کپڑا وسیع ہو، تو دایاں کنارہ بائیں کندھے پر اور بایاں کنارہ دائیں کندھے پر ڈال لیا کریں اور اگر تنگ ہو، تو اسے کمر پر باندھ لیا کریں۔