حدثنا ابن المقرئ، ومحمود بن آدم، قالا: ثنا سفيان، عن الزهري، عن عبيد الله بن عبد الله، انه سمع ابن عباس، رضي الله عنهما يقول: جئت انا والفضل، يوم عرفة والنبي صلى الله عليه وسلم يصلي ونحن على اتان فمررنا على بعض الصف فنزلنا عنها وتركناها ترتع فلم يقل لنا النبي صلى الله عليه وسلم شيئا زاد محمود: فدخلنا في الصلاةحَدَّثَنَا ابْنُ الْمُقْرِئِ، وَمَحْمُودُ بْنُ آدَمَ، قَالَا: ثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يَقُولُ: جِئْتُ أَنَا وَالْفَضْلُ، يَوْمَ عَرَفَةَ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي وَنَحْنُ عَلَى أَتَانٍ فَمَرَرْنَا عَلَى بَعْضِ الصَّفِّ فَنَزَلْنَا عَنْهَا وَتَرَكْنَاهَا تَرْتَعُ فَلَمْ يَقُلْ لَنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا زَادَ مَحْمُودٌ: فَدَخَلْنَا فِي الصَّلَاةِ
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ عرفہ کے دن میں اور فضل بن عباس رضی اللہ عنہما گدھی پر سوار ہو کر آئے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھا رہے تھے، ہم صف کے کچھ حصے کے سامنے سے گزر کر گدھی سے اتر گئے اور گدھی کو چرنے کے لیے چھوڑ دیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں کچھ نہ کہا محمود کی روایت میں یہ اضافہ ہے کہ ہم نماز میں شامل ہو گئے۔