حدثنا محمد بن يحيى، قال: ثنا النفيلي، قال: ثنا زهير، عن ابي إسحاق، عن البراء، رضي الله عنه ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان اول ما قدم المدينة صلى قبل بيت المقدس ستة عشر او سبعة عشر شهرا وكان يعجبه ان تكون قبلته قبل البيت وانه اول صلاة صلى صلاة العصر وصلى معه قوم فخرج رجل ممن صلى معه فمر على اهل مسجد وهم راكعون فقال: اشهد بالله لقد صليت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم قبل مكة فداروا كما هم قبل البيت وكان يعجبه ان يحول قبل البيت وذكر باقي الحديث.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، قَالَ: ثَنَا النُّفَيْلِيُّ، قَالَ: ثَنَا زُهَيْرٌ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ الْبَرَاءِ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ أَوَّلَ مَا قَدِمَ الْمَدِينَةَ صَلَّى قِبَلَ بَيْتِ الْمَقْدِسِ سِتَّةَ عَشَرَ أَوْ سَبْعَةَ عَشَرَ شَهْرًا وَكَانَ يُعْجِبُهُ أَنْ تَكُونَ قِبْلَتُهُ قِبَلَ الْبَيْتِ وَأَنَّهُ أَوَّلُ صَلَاةٍ صَلَّى صَلَاةُ الْعَصْرِ وَصَلَّى مَعَهُ قَوْمٌ فَخَرَجَ رَجُلٌ مِمَّنْ صَلَّى مَعَهُ فَمَرَّ عَلَى أَهْلِ مَسْجِدٍ وَهُمْ رَاكِعُونَ فَقَالَ: أَشْهَدُ بِاللَّهِ لَقَدْ صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قِبَلَ مَكَّةَ فَدَارُوا كَمَا هُمْ قِبَلَ الْبَيْتِ وَكَانَ يُعْجِبُهُ أَنْ يُحَوَّلَ قِبَلَ الْبَيْتِ وَذَكَرَ بَاقِي الْحَدِيثِ.
سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب مدینہ آئے، تو ابتدائی سولہ یا سترہ ماہ بیت المقدس کی طرف منہ کر کے نمازیں پڑھتے رہے، حالاںکہ آپ کو پسند تھا کہ آپ کا قبلہ بیت اللہ کی جانب ہو، بیت اللہ کی جانب (منہ کر کے) آپ نے پہلے عصر کی نماز ادا کی، لوگ بھی آپ کے ساتھ تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھنے والوں میں سے ایک آدمی (نماز پڑھ کر) نکلا، تو ایک مسجد کے پاس سے گزرا، جہاں لوگ رکوع کی حالت میں تھے، تو اس نے کہا: میں اللہ کو گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مکہ کی جانب منہ کر کے نماز پڑھی ہے۔ چنانچہ وہ اسی حالت میں ہی مکہ کی طرف گھوم گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اچھا لگتا تھا کہ آپ کا قبلہ بیت اللہ کی جانب بدل دیا جائے۔ انہوں نے پوری حدیث ذکر کی ہے۔
تخریج الحدیث: «صحيح البخاري: 399 - 4486، صحيح مسلم: 525»