حدثنا محمد بن يحيى، قال: ثنا عبيد الله بن موسى، قال: ثنا إسرائيل، عن إبراهيم بن مهاجر، عن صفية بنت شيبة، عن عائشة، رضي الله عنها قالت: سالت امراة من الانصار النبي صلى الله عليه وسلم عن الحائض إذا ارادت ان تغتسل من المحيض قال: «خذي ماءك وسدرك ثم اغتسلي فانقي ثم صبي على راسك حتى تبلغي شئون الراس ثم خذي فرصة ممسكة» ، قالت: كيف اصنع؟ فسكت، ثم قالت: كيف اصنع؟ فسكت، فقالت عائشة: خذي فرصة ممسكة فتتبعي بها اثر الدم ورسول الله صلى الله عليه وسلم يسمع فما انكر عليها.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، قَالَ: ثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، قَالَ: ثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُهَاجِرٍ، عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ شَيْبَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: سَأَلْتِ امْرَأَةٌ مِنَ الْأَنْصَارِ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْحَائِضِ إِذَا أَرَادَتْ أَنْ تَغْتَسِلَ مِنَ الْمَحِيضِ قَالَ: «خُذِي مَاءَكِ وَسِدْرَكِ ثُمَّ اغْتَسِلِي فَأَنْقِي ثُمَّ صُبِّي عَلَى رَأْسِكِ حَتَّى تُبْلِغِي شُئُونَ الرَّأْسِ ثُمَّ خُذِي فِرْصَةً مُمَسَّكَةً» ، قَالَتْ: كَيْفَ أَصْنَعُ؟ فَسَكَتَ، ثُمَّ قَالَتْ: كَيْفَ أَصْنَعُ؟ فَسَكَتَ، فَقَالَتْ عَائِشَةُ: خُذِي فِرْصَةً مُمَسَّكَةً فَتَتَبَّعِي بِهَا أَثَرَ الدَّمِ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْمَعُ فَمَا أَنْكَرَ عَلَيْهَا.
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: ایک انصاری عورت نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے حائضہ عورت کی بابت پوچھا: وہ غسل حیض کرنا چاہے (تو کیسے کرے؟) فرمایا: پانی اور بیری کے پتوں سے اچھی طرح غسل کیجیے، پھر سر پر پانی ڈالیے، تا آنکہ بالوں کی جڑوں تک پہنچ جائے، پھر خوشبو دار پٹی لیں، کہنے لگی: میں اس پٹی کو کیا کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش ہو گئے، اس عورت نے پھر وہی سوال کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم پھر خاموش رہے، سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: خوشبو دار پٹی لے کر جہاں جہاں خون لگا ہے، صاف کر دیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سن رہے تھے، مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تردید نہیں کی۔