صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر

صحيح ابن خزيمه
نماز میں جائیز افعال کے ابواب کا مجموعہ
563. (330) بَابُ الرُّخْصَةِ فِي بَزْقِ الْمُصَلِّي فِي ثَوْبِهِ وَدَلْكِهِ الثَّوْبَ بَعْضَهُ بِبَعْضٍ فِي الصَّلَاةِ،
563. نمازی کو نماز میں اپنے کپڑے میں تھوکنے اور کپڑے کو ملنے کی رخصت کا بیان
حدیث نمبر: Q880
Save to word اعراب
والدليل على ان البزاق ليس بنجس، إذ لو كان نجسا لم يامر النبي صلى الله عليه وسلم المصلي للبصق في ثوبه في الصلاةوَالدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ الْبُزَاقَ لَيْسَ بِنَجَسٍ، إِذْ لَوْ كَانَ نَجِسًا لَمْ يَأْمُرِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمُصَلِّيَ لِلْبَصْقِ فِي ثَوْبِهِ فِي الصَّلَاةِ
اور اس بات کی دلیل کا بیان کہ تھوک نجس نہیں ہے۔ کیونکہ اگر یہ ناپاک و نجس ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نمازی کو نماز کی حالت میں اسے اپنے کپڑے میں تھوکنے کا حُکم نہ دیتے

تخریج الحدیث:

حدیث نمبر: 880
Save to word اعراب
نا يعقوب بن إبراهيم ، نا يحيى بن سعيد ، عن ابن عجلان ، قال: نا عياض بن عبد الله ، عن ابي سعيد الخدري ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يعجبه العراجين ان يمسكها بيده، فدخل المسجد ذات يوم، وفي يده واحد منها، فراى نخامات في قبلة المسجد، فحتهن حتى انقاهن، ثم اقبل على الناس مغضبا، فقال:" ايحب احدكم ان يستقبله رجل، فيبصق في وجهه؟! إن احدكم إذا قام إلى الصلاة فإنما يستقبل ربه، والملك عن يمينه، فلا يبصق بين يديه، ولا عن يمينه، وليبصق تحت قدمه اليسرى، او عن يساره، فإن عجلت به بادرة فليقل هكذا في طرف ثوبه، ورد بعضه في بعض" . قال الدورقي: وارانا يحيى كيف صنعنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، نَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنِ ابْنِ عَجْلانَ ، قَالَ: نَا عِيَاضُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُعْجِبُهُ الْعَرَاجِينُ أَنْ يُمْسِكَهَا بِيَدِهِ، فَدَخَلَ الْمَسْجِدَ ذَاتَ يَوْمٍ، وَفِي يَدِهِ وَاحِدٌ مِنْهَا، فَرَأَى نُخَامَاتٍ فِي قِبْلَةٍ الْمَسْجِدِ، فَحَتَّهُنَّ حَتَّى أَنْقَاهُنَّ، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَى النَّاسِ مُغْضَبًا، فَقَالَ:" أَيُحِبُّ أَحَدُكُمْ أَنْ يَسْتَقْبِلَهُ رَجُلٌ، فَيَبْصُقَ فِي وَجْهِهِ؟! إِنَّ أَحَدُكُمْ إِذَا قَامَ إِلَى الصَّلاةِ فَإِنَّمَا يَسْتَقْبِلُ رَبَّهُ، وَالْمَلَكُ عَنْ يَمِينِهِ، فَلا يَبْصُقْ بَيْنَ يَدَيْهِ، وَلا عَنْ يَمِينِهِ، وَلْيَبْصُقْ تَحْتَ قَدَمِهِ الْيُسْرَى، أَوْ عَنْ يَسَارِهِ، فَإِنْ عَجِلَتْ بِهِ بَادِرَةٌ فَلْيَقُلْ هَكَذَا فِي طَرَفِ ثَوْبِهِ، وَرَدَّ بَعْضَهُ فِي بَعْضٍ" . قَالَ الدَّوْرَقِيُّ: وَأَرَانَا يَحْيَى كَيْفَ صَنَعَ
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کھجور کے خوشے اپنے ہاتھ میں رکھنا بہت پسند تھا، ایک دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں داخل ہوئے اس حال میں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دست مبارک میں ایک خوشہ تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد کے قبلہ میں بلغم دیکھی تو اسے کھرچ کر خوب صاف کر دیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سخت ناراضگی کی حالت میں لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: کیا تم میں سے کوئی شخص پسند کرے گا کہ کوئی شخص اس کے سامنے آکر اس کے منہ پر تھوک دے؟ بلاشبہ جب تم میں سے کوئی شخص نماز کے لئے کھڑا ہوتا ہے تو وہ اپنے رب کی طرف منہ کرکے کھڑا ہوتا ہے اور فرشتہ اس کی دائیں طرف ہوتا ہے، لہٰذا اُسے اپنے سامنے اور اپنی دائیں جانب نہیں تھوکنا چاہئے، اُسے اپنے بائیں پاؤں یا اپنی بائیں جانب تھوکنا چاہیے، لیکن اگر وہ جلدی آجائے تو وہ اپنے کپڑے کے ایک کنارے میں تھوک کر کنارے کو آپس میں مل لے۔ جناب دورقی کہتے ہیں کہ استاد محترم جناب یحیٰی نے ہمیں اس طرح کر کے دکھایا۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.