ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے ، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
حدثنا محمد بن عيسى ، حدثنا سلمة ، عن محمد بن إسحاق ، عن جعفر بن الفضل بن الحسن بن عمرو بن امية الضمري ، عن ابيه، عن جده ، قال: بعثني رسول الله صلى الله عليه وسلم، وبعث معي رجلا من الانصار، فقال: " ائتيا ابا سفيان بن حرب، فاقتلاه" ، فذكر الحديث، وقال: فلما دخلنا مكة، قال لي صاحبي: هل لك ان نبدا فنطوف بالبيت اسبوعا، ونصلي ركعتين؟ فقلت: انا اعلم باهل مكة، انهم إذا اظلموا رسوا افنيتهم، ثم جلسوا بها، وانا اعرف فيها من الفرس الابلق، فلم يزل بي حتى اتينا البيت، فطفنا به اسبوعا وصلينا ركعتين، ثم خرجناحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى ، حَدَّثَنَا سَلَمَةُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ الْفَضْلِ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ عَمْرِو بْنِ أُمَيَّةَ الضَّمْرِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ ، قَالَ: بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَبَعَثَ مَعِي رَجُلا مِنَ الأَنْصَارِ، فَقَالَ: " ائْتِيَا أَبَا سُفْيَانَ بْنَ حَرْبٍ، فَاقْتُلاهُ" ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ، وَقَالَ: فَلَمَّا دَخَلْنَا مَكَّةَ، قَالَ لِي صَاحِبِي: هَلْ لَكَ أَنْ نَبْدَأَ فَنَطُوفَ بِالْبَيْتِ أُسْبُوعًا، وَنُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ؟ فَقُلْتُ: أَنَا أَعْلَمُ بِأَهْلِ مَكَّةَ، أَنَّهُمْ إِذَا أَظْلَمُوا رَسُوا أَفْنِيَتَهُمْ، ثُمَّ جَلَسُوا بِهَا، وَأَنَا أَعْرِفُ فِيهَا مِنَ الْفَرَسِ الأَبْلَقِ، فَلَمْ يَزَلْ بِي حَتَّى أَتَيْنَا الْبَيْتَ، فَطُفْنَا بِهِ أُسْبُوعًا وَصَلَّيْنَا رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ خَرَجْنَا
جناب امیہ الضمری بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اور میرے ساتھ ایک انصاری شخص کو بھیجا اور حُکم دیا: ”ابوسفیان کے پاس جاؤ اور اسے قتل کردو۔“ پھر مکمّل حدیث بیان کی۔ اور بیان کرتے ہیں۔ پھر جب ہم مکّہ مکرّمہ میں داخل ہوئے تو میرے ساتھی نے مجھ سے کہا، کیا خیال ہے کیا ہم پہلے بيت اللہ شریف کا طواف کرکے دو رکعت نماز نہ پڑھ لیں؟ میں نے کہا کہ مجھے اہلِ مکّہ کی عادت و طریقے کا علم ہے کہ جب رات کا اندھیرا ہوتا ہے تو وہ اپنے گھروں کے صحن میں پانی چھڑک کر محفل جما کر بیٹھتے ہیں اور میں مکّہ مکرّمہ میں چتکبرے گھوڑے کے مالک کو بھی پہچانتا ہوں (اس لئے ابھی تم پہلے اصلی کام کی طرف آؤ) لیکن وہ مسلسل اصرار کرتا رہا اور وہ مجھے اس بات پر آمادہ کرتا رہا حتّیٰ کہ ہم بیت اللہ شریف پہنچ گئے اور ہم نے طواف کے سات چکّر لگائے اور دو رکعات ادا کیں پھر ہم وہاں سے نکل گئے۔