صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر

صحيح ابن خزيمه
ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے ، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
2054. ‏(‏313‏)‏ بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ اسْمَ الضَّحِيَّةِ قَدْ يَقَعُ عَلَى الْهَدْيِ الْوَاجِبِ
2054. اس بات کی دلیل کا بیان کہ اضحیہ (قربانی) کا لفظ واجب ھدی (قربانی) پر بولا جاتا ہے،
حدیث نمبر: Q2905
Save to word اعراب
إذ نساء النبي صلى الله عليه وسلم في حجته كن متمتعات خلا عائشة التي صارت قارنة لإدخالها الحج على العمرة، لما لم يمكنها الطواف والسعي لعلة الحيضة التي حاضت قبل ان تطوف وتسعى لعمرتها‏.‏ إِذْ نِسَاءُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حِجَّتِهِ كُنَّ مُتَمَتِّعَاتٍ خَلَا عَائِشَةَ الَّتِي صَارَتْ قَارِنَةً لِإِدْخَالِهَا الْحَجَّ عَلَى الْعُمْرَةِ، لَمَّا لَمْ يُمْكِنْهَا الطَّوَافُ وَالسَّعْيُ لِعِلَّةِ الْحَيْضَةِ الَّتِي حَاضَتْ قَبْلَ أَنْ تَطُوفَ وَتَسْعَى لِعُمْرَتِهَا‏.‏
کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات نے حج تمتع کیا تھا، سوائے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے جنہوں نے حج قران کیا تھا کیونکہ انہوں نے عمرے کے بجائے حج کا احرام باندھ لیا تھا کیونکہ حیض کی وجہ سے وہ عمرے کا طواف اور سعی نہیں کرسکتی تھیں (اس طرح تمام ازواج کے لئے ھدی لازم تھی، لیکن حدیث میں لفظ ضحیٰ آیا ہے (کہ آپ نے سب ازواج کی طرف سے قربانی کی)

تخریج الحدیث:

حدیث نمبر: 2905
Save to word اعراب
حدثنا عبد الجبار بن العلاء ، حدثنا سفيان ، قال: سمعت عبد الرحمن بن القاسم . ح وحدثنا علي بن خشرم ، اخبرنا ابن عيينة ، عن عبد الرحمن بن القاسم . ح وحدثنا ابو موسى ، حدثنا ابن عيينة ، عن عبد الرحمن بن القاسم ، عن ابيه ، عن عائشة ، " اضحى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن نسائه بالبقرة" ، هذا لفظ عبد الجبار، وعلي، فاما ابو موسى، فإنه قال: إن النبي صلى الله عليه وسلم قال لها،" وحاضت بسرف قبل ان تدخل مكة، فقال لها: افضي ما يفضي الحاج غير ان لا تطوفي بالبيت"، قالت: فلما كنا بمنى اتيت بلحم بقر، فقلت: ما هذا؟ قالوا:" ضحى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن ازواجه بالبقر"حَدَّثَنَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلاءِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الْقَاسِمِ . ح وحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، " أَضْحَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ نِسَائِهِ بِالْبَقَرَةِ" ، هَذَا لَفْظُ عَبْدِ الْجَبَّارِ، وَعَلِيٌّ، فَأَمَّا أَبُو مُوسَى، فَإِنَّهُ قَالَ: إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهَا،" وَحَاضَتْ بِسَرِفَ قَبْلَ أَنْ تَدْخُلَ مَكَّةَ، فَقَالَ لَهَا: أَفْضِي مَا يُفْضِي الْحَاجُّ غَيْرَ أَنْ لا تَطُوفِي بِالْبَيْتِ"، قَالَتْ: فَلَمَّا كُنَّا بِمِنًى أَتَيْتُ بِلَحْمِ بَقَرٍ، فَقُلْتُ: مَا هَذَا؟ قَالُوا:" ضَحَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَزْوَاجِهِ بِالْبَقَرِ"
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ازواج مطہرات کی طرف سے ایک گائے قربان کی۔ یہ الفاظ جناب عبدالجبار اور علی کی روایت کے ہیں۔ جناب ابوموسیٰ کی روایت کے الفاظ یہ ہیں کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا مکّہ میں داخل ہونے سے پہلے ہی مقام سرف پر جب حائضہ ہوگئیں تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اُن سے فرمایا: بیت اللہ شریف کے طواف کے علاوہ باقی تمام اعمال اسی طرح کرتی رہو جس طرح دیگر حاجی کرتے ہیں۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ پھر جب ہم منیٰ میں تھے تو میرے پاس گائے کا گوشت لایا گیا، میں نے پوچھا کہ یہ کیسا گوشت ہے؟ صحابہ کرام نے عرض کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیویوں کی طرف سے ایک گائے ذبح کی ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.