ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے ، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
إذ نساء النبي صلى الله عليه وسلم في حجته كن متمتعات خلا عائشة التي صارت قارنة لإدخالها الحج على العمرة، لما لم يمكنها الطواف والسعي لعلة الحيضة التي حاضت قبل ان تطوف وتسعى لعمرتها. إِذْ نِسَاءُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حِجَّتِهِ كُنَّ مُتَمَتِّعَاتٍ خَلَا عَائِشَةَ الَّتِي صَارَتْ قَارِنَةً لِإِدْخَالِهَا الْحَجَّ عَلَى الْعُمْرَةِ، لَمَّا لَمْ يُمْكِنْهَا الطَّوَافُ وَالسَّعْيُ لِعِلَّةِ الْحَيْضَةِ الَّتِي حَاضَتْ قَبْلَ أَنْ تَطُوفَ وَتَسْعَى لِعُمْرَتِهَا.
کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات نے حج تمتع کیا تھا، سوائے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے جنہوں نے حج قران کیا تھا کیونکہ انہوں نے عمرے کے بجائے حج کا احرام باندھ لیا تھا کیونکہ حیض کی وجہ سے وہ عمرے کا طواف اور سعی نہیں کرسکتی تھیں (اس طرح تمام ازواج کے لئے ھدی لازم تھی، لیکن حدیث میں لفظ ضحیٰ آیا ہے (کہ آپ نے سب ازواج کی طرف سے قربانی کی)
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ازواج مطہرات کی طرف سے ایک گائے قربان کی۔ یہ الفاظ جناب عبدالجبار اور علی کی روایت کے ہیں۔ جناب ابوموسیٰ کی روایت کے الفاظ یہ ہیں کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا مکّہ میں داخل ہونے سے پہلے ہی مقام سرف پر جب حائضہ ہوگئیں تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اُن سے فرمایا: ”بیت اللہ شریف کے طواف کے علاوہ باقی تمام اعمال اسی طرح کرتی رہو جس طرح دیگر حاجی کرتے ہیں۔“ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ پھر جب ہم منیٰ میں تھے تو میرے پاس گائے کا گوشت لایا گیا، میں نے پوچھا کہ یہ کیسا گوشت ہے؟ صحابہ کرام نے عرض کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیویوں کی طرف سے ایک گائے ذبح کی ہے۔