صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا
ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے ، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
2054. (313) بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ اسْمَ الضَّحِيَّةِ قَدْ يَقَعُ عَلَى الْهَدْيِ الْوَاجِبِ
اس بات کی دلیل کا بیان کہ اضحیہ (قربانی) کا لفظ واجب ھدی (قربانی) پر بولا جاتا ہے،
حدیث نمبر: Q2905
إِذْ نِسَاءُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حِجَّتِهِ كُنَّ مُتَمَتِّعَاتٍ خَلَا عَائِشَةَ الَّتِي صَارَتْ قَارِنَةً لِإِدْخَالِهَا الْحَجَّ عَلَى الْعُمْرَةِ، لَمَّا لَمْ يُمْكِنْهَا الطَّوَافُ وَالسَّعْيُ لِعِلَّةِ الْحَيْضَةِ الَّتِي حَاضَتْ قَبْلَ أَنْ تَطُوفَ وَتَسْعَى لِعُمْرَتِهَا.
کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات نے حج تمتع کیا تھا، سوائے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے جنہوں نے حج قران کیا تھا کیونکہ انہوں نے عمرے کے بجائے حج کا احرام باندھ لیا تھا کیونکہ حیض کی وجہ سے وہ عمرے کا طواف اور سعی نہیں کرسکتی تھیں (اس طرح تمام ازواج کے لئے ھدی لازم تھی، لیکن حدیث میں لفظ ضحیٰ آیا ہے (کہ آپ نے سب ازواج کی طرف سے قربانی کی)
تخریج الحدیث: