ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے ، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
لقوله [تعالى]: فمن حج البيت او اعتمر فلا جناح عليه ان يطوف بهما [البقرة: 158]. والدليل على ان قوله: فلا جناح عليه ان يطوف بهما. ليس في المعنى كقوله: فليس عليكم جناح ان تقصروا من الصلاة [النساء: 101] لِقَوْلِهِ [تَعَالَى]: فَمَنْ حَجَّ الْبَيْتَ أَوِ اعْتَمَرَ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ يَطَّوَّفَ بِهِمَا [الْبَقَرَةِ: 158]. وَالدَّلِيلُ عَلَى أَنَّ قَوْلَهُ: فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ يَطَّوَّفَ بِهِمَا. لَيْسَ فِي الْمَعْنَى كَقَوْلِهِ: فَلَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَنْ تَقْصُرُوا مِنَ الصَّلَاةِ [النِّسَاءِ: 101]
حضرت حبیبہ بنت ابو تجراۃ بیان کرتی ہیں کہ جاہلیت میں ہمارا ایک دریچہ ہوتا تھا (جو صفا مروہ کی طرف کھلتا تھا) وہ فرماتی ہیں کہ میں نے روشندان سے صفا و مروہ کے درمیان جھانکا تو میری نظر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر پڑی جبکہ آپ دوڑ رہے تھے اورآپ اپنے صحابہ کرام سے کہہ رہے تھے: ”دوڑو کیونکہ الله تعالی نے تم پر (اس جگہ) دوڑنا فرض کیا ہے۔“ بیشک میں نے دیکھا کہ تیز رفتاری کی وجہ سے آپ کا تہہ بند آپ کے پیٹ مبارک کے گرد گھوم رہا تھا حتّیٰ کہ میں نے آپ کے پیٹ اور ران کی سفیدی دیکھی۔