ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے ، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
والدليل على صحة مذهب المطلبي ان النبي صلى الله عليه وسلم إنما اراد بزجره عن الصلاة بعد الصبح حتى تطلع الشمس، وبعد العصر حتى تغرب الشمس، بعض الصلاة لا جميعها وَالدَّلِيلُ عَلَى صِحَّةِ مَذْهَبِ الْمُطَّلِبِيِّ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا أَرَادَ بِزَجْرِهِ عَنِ الصَّلَاةِ بَعْدَ الصُّبْحِ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ، وَبَعْدَ الْعَصْرِ حَتَّى تَغْرُبَ الشَّمْسُ، بَعْضَ الصَّلَاةِ لَا جَمِيعَهَا
اور مطلبی مذہب کے صحیح ہونے کی دلیل کا بیان کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صبح کی نماز کے بعد طلوع شمس تک اور عصر کی نماز کے بعد غروب آفتاب تک نماز پڑھنے سے منع کیا ہے تو اس سے آپ کی مراد بعض نمازیں ہیں ساری نمازیں نہیں
سیدنا جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے عبد مناف کے بیٹو، دن اور رات کی جس گھڑی میں بھی کوئی شخص اس بیت اللہ شریف کا طواف کرنا چاہے یا نماز پڑھنا چاہے تو تم اسے ہر گز نہ روکنا۔“ حدیث کے متن کے الفاظ علی بن خشرم کی روایت کے ہیں۔