ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے ، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
1885. اس بات کی دلیل کا بیان کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے محرم کو وہ موزے پہننے کی اجازت دی ہے جو ٹخنوں سے نیچے ہوں ایسے موزے پہننے کی اجازت نہیں دی جو پنڈلیوں تک ہوں۔
لا انه اباح له لبس الخفين اللذين لها ساقان، وإن شق اسفل الكعبين من الخفين شقا، وترك الساقين فلم يبانا مما اسفل من الكعبين على ما توهمه بعض الناس لَا أَنَّهُ أَبَاحَ لَهُ لُبْسَ الْخُفَّيْنِ اللَّذَيْنِ لَهَا سَاقَانِ، وَإِنَّ شَقَّ أَسْفَلَ الْكَعْبَيْنِ مِنَ الْخُفَّيْنِ شَقًّا، وَتَرَكَ السَّاقَيْنِ فَلَمْ يُبَانَا مِمَّا أَسْفَلَ مِنَ الْكَعْبَيْنِ عَلَى مَا تَوَهَّمَهُ بَعْضُ النَّاسِ
اور اگر ٹخنوں سے اوپر موزوں کو کاٹ لے اور پنڈلیوں والا حصّہ باقی رہے، ٹخنوں سے نچلے حصّے سے وہ الگ نہ ہو تو بھی انہیں پہننا جائز نہیں۔ بعض لوگوں کا اسے جائز قرار دینا درست نہیں
سیدنا عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم جب ہم احرام باندھیں تو کون سے کپڑے پہنیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم قمیص، شلوار، ٹوپی والے کوٹ، پگڑیاں، ٹوپیاں اور موزے نہ پہنو، البتہ اگر کسی شخص کو جوتے نہ ملیں تو وہ موزے پہن لے اور اُنہیں ٹخنوں سے نیچے کرکے پہن لے۔ جناب ایوب سے حماد کی روایت میں بھی یہی الفاظ ہیں کہ انہیں ٹخنوں سے نیچے کرکے پہن لے۔ اسی طرح ابن علیہ رحمه الله نے ایوب کی سند ہی سے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کی روایت میں بیان کیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص کو جوتے نہ ملیں تو وہ موزوں کو ٹخنوں سے نیچے کرکے انہیں پہن لے۔“ امام صاحب نے ابن جریج کی روایت میں یہ الفاظ بیان کیے ہیں ”تو وہ شخص موزوں کو ٹخنوں سے نیچے کاٹ کر پہن لے۔ میں نے اس حدیث کے طرق کتاب الکبیر میں بیان کردیے ہیں۔