صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر

صحيح ابن خزيمه
حج کے احکام و مسائل
1827. (86) بَابُ حَدِيثِ الْإِحْرَامِ خَلْفِ الصَّلَاةِ الْمَكْتُوبَةِ إِذَا حَضَرَتْ
1827. اگر فرض نماز کا وقت ہوجائے تو نماز کے بعد احرام باندھنے کا بیان
حدیث نمبر: 2609
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن بشار ، حدثنا يحيى بن سعيد ، عن شعبة ، عن قتادة ، عن ابي حسان الاعرج ، عن ابن عباس :" ان النبي صلى الله عليه وسلم صلى الظهر، وامر ببدنه ان تشعر من شقها الايمن، وقلدها نعلين، وسلت عنها الدم، فلما استوت به البيداء اهل" ، حدثنا بندار، ايضا حدثنا محمد يعني ابن جعفر ، حدثنا شعبة ، بهذا الإسناد بمثله، وقال: صلى الظهر بذي الحليفة، واشعر بدنته، ولم يقل: وسلت عنها الدم، قال ابو بكر: هذه اللفظة التي في خبر محمد بن جعفر، واشعر بدنته من الجنس الذي بينته في غير موضع من كتبنا ان العرب تضيف الفعل إلى الآمر كإضافتها إلى الفاعل، فقوله: واشعر بدنته يريد ان النبي صلى الله عليه وسلم امر بإشعارها، لان في خبر يحيى القطان، وامر ببدنه ان تشعر دلالة على ان النبي صلى الله عليه وسلم امر بإشعارها لا انه تولى ذلك بنفسه، وقد يحتمل ان يكون اشعر بعض بدنه بيده وامر غيره بإشعار بقيتها فمن قال في الخبر: امر ببدنه ان تشعر اراد بعضها، وما قال: اشعر بدنته اراد بعضها لا كلها فالاخبار متصادقة لا متكاذبة على ما يتوهم اهل الجهلحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِي حَسَّانَ الأَعْرَجِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ :" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى الظُّهْرَ، وَأَمَرَ بِبُدْنِهِ أَنْ تُشْعَرَ مِنْ شِقِّهَا الأَيْمَنِ، وَقَلَّدَهَا نَعْلَيْنِ، وَسَلَتْ عَنْهَا الدَّمَ، فَلَمَّا اسْتَوَتْ بِهِ الْبَيْدَاءَ أَهَلَّ" ، حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ، أَيْضًا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ يَعْنِي ابْنَ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ بِمِثْلِهِ، وَقَالَ: صَلَّى الظُّهْرَ بِذِي الْحُلَيْفَةِ، وَأَشْعَرَ بَدَنَتَهُ، وَلَمْ يَقُلْ: وَسَلَتَ عَنْهَا الدَّمَ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: هَذِهِ اللَّفْظَةُ الَّتِي فِي خَبَرِ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ، وَأَشْعَرَ بَدَنَتَهُ مِنَ الْجِنْسِ الَّذِي بَيَّنْتُهُ فِي غَيْرِ مَوْضِعٍ مِنْ كُتُبِنَا أَنَّ الْعَرَبَ تُضِيفُ الْفِعْلَ إِلَى الآمْرِ كَإِضَافَتِهَا إِلَى الْفِاعْلِ، فَقَوْلُهُ: وَأَشْعَرَ بَدَنَتَهُ يُرِيدُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ بِإِشْعَارِهَا، لأَنَّ فِي خَبَرِ يَحْيَى الْقَطَّانِ، وَأَمَرَ بِبَدَنِهِ أَنْ تُشْعَرَ دَلالَةٌ عَلَى أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ بِإِشْعَارِهَا لا أَنَّهُ تَوَلَّى ذَلِكَ بِنَفْسِهِ، وَقَدْ يُحْتَمَلُ أَنْ يَكُونَ أَشْعَرَ بَعْضَ بُدْنِهِ بِيَدِهِ وَأَمَرَ غَيْرَهُ بِإِشْعَارِ بَقِيَّتِهَا فَمَنْ قَالَ فِي الْخَبَرِ: أَمَرَ بِبُدْنِهِ أَنْ تُشْعَرَ أَرَادَ بَعْضَهَا، وَمَا قَالَ: أَشْعَرَ بَدَنَتَهُ أَرَادَ بَعْضَهَا لا كُلَّهَا فَالأَخْبَارُ مُتَصَادِقَةٌ لا مُتَكَاذِبَةٌ عَلَى مَا يُتَوَهَّمُ أَهْلُ الْجَهْلِ
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز ظہرادا کی اور اپنی قربانی کے جانور کو دائیں جانب نشان لگانے کا حُکم دیا۔ اور اس کے گلے میں دو جوتے لٹکائے اور اس کا خون صاف کیا، پھر جب آپ کی اونٹنی آپ کو لیکر بیداء مقام پر سیدھی ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نیت کی اور تلبیہ پکارا۔ جناب بنداد کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ذوالحلیفہ میں نماز ظہر ادا کی اور اپنی قربانی کے جانور کو اشعار کیا (اسے نشانی لگائی) اور یہ الفاظ نہیں کہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا خون صاف کیا۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ جناب محمد بن جعفر کی روایت کے یہ الفاظ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی قربانی کا اشعار کیا یہ مسئلہ اسی قسم سے تعلق رکھتا ہے جسے ہم اپنی کتب میں متعدد بار بیان کرچکے ہیں۔ کہ عرب کے لوگ کام کی نسبت اس کے حُکم کرنے والے کی طرف بھی کرتے ہیں جیسا کہ کام کی نسبت اس کام کو سر انجام دینے والے کی طرف کرتے ہیں۔ لہٰذا حدیث کے یہ الفاظ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی قربانی کا اشعار کیا: ان کا مطلب یہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اشعار کرنے کا حُکم دیا کیونکہ جناب یحییٰ بن قطان کی روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی قربانی کے جانور کو اشعار کرنے کا حُکم دیا تھا۔ یہ اس بات کی دلیل ہے کہ آپ نے اشعار کرنے کا حُکم دیا تھا، بذات خود اشعار نہیں کیا تھا۔ اور یہ بھی ممکن ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ اونٹوں کو اپنے ہاتھ مبارک سے اشعار کیا ہو اور باقی اونٹوں کو اشعار کرنے کا حُکم دیا ہو۔ لہٰذا جس راوی کی روایت میں اشعار کرنے کا حُکم کا ذکر ہے تو اس کی مراد یہ ہے کہ کچھ اونٹوں کو اشعار کرنے کا حُکم دیا۔ اور جس راوی نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی قربانی کے جانوروں کو خود اشعار کیا تو اس کی مراد بھی کچھ اونٹ ہیں سارے اونٹ نہیں۔ اس طرح یہ تمام روایات ایک دوسری کی توثیق و تصدیق کرتی ہیں، ایک دوسری کی تکذیب نہیں کرتیں جیسا کہ بعض جہلاء کا خیال ہے۔

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.