1625. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے آزاد کردہ غلام اگر زکوٰۃ کی وصولی کا عامل بننا چاہیں تو انہیں روک دیا جائے گا کیونکہ آزاد کردہ غلام اسی قوم کے فرد شمار ہوتے ہیں۔ ان پر زکوٰۃ اسی طرح حرام ہے جس طرح نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر حرام ہے۔ البتہ نفلی صدقہ حلال ہے
إذ الموالي من انفس القوم، والصدقة تحرم عليهم كتحريمها على النبي صلى الله عليه وسلم صدقة الفرض دون صدقة التطوع إِذِ الْمَوَالِي مِنْ أَنْفُسِ الْقَوْمِ، وَالصَّدَقَةُ تَحْرُمُ عَلَيْهِمْ كَتَحْرِيمِهَا عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَدَقَةُ الْفَرْضِ دُونَ صَدَقَةِ التَّطَوُّعِ
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے آزاد کردہ غلام سیدنا ابو رافع رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے بنی مخزوم کے ایک شخص کو زکوٰۃ کی وصولی کے لئے روانہ فرمایا تو اُس نے مجھ سے کہا کہ میرے ساتھ چلو۔ میں نے کہا کہ نہیں، حتّیٰ کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوکر آپ سے اجازت لے لوں۔ کہتے ہیں کہ میں آپ کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ سے اس بارے میں پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک ہمارے لئے زکوة کا مال حلال نہیں ہے اور کسی قوم کے آزاد کردہ غلام اسی قوم میں شمار ہوتے ہیں۔ “