صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر

صحيح ابن خزيمه
غیر واجب ، اضافی طہارت اور مستحب وضو کے متعلق ابواب کا مجموعہ
176. ‏(‏175‏)‏ بَابُ فَضْلِ التَّهْلِيلِ وَالشَّهَادَةِ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالرِّسَالَةِ وَالْعُبُودِيَّةِ،
176. لا الہ الہ اللہ اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت وعبودیت کی گواہی دینے کی فضیلت کا بیان
حدیث نمبر: Q222
Save to word اعراب
وان لا يطرى كما اطرت النصارى عيسى ابن مريم، إذا شهد له بالعبودية مع الشهادة له بالرسالة عند الفراغ من الوضوء‏.‏وَأَنْ لَا يُطْرَى كَمَا أَطْرَتِ النَّصَارَى عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ، إِذَا شَهِدَ لَهُ بِالْعُبُودِيَّةِ مَعَ الشَّهَادَةِ لَهُ بِالرِّسَالَةِ عِنْدَ الْفَرَاغِ مِنَ الْوُضُوءِ‏.‏
اور یہ کہ وضو سے فارغ ہوکر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی عبدیت ورسالت کی گواہی دیتے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں غلو نہ کیا جائے جیسا کہ عیسائیوں نے عیسیٰ ابن مریم علیہ السلام کی شان میں کیا ہے۔

حدیث نمبر: 222
Save to word اعراب
نا بحر بن نصر بن سابق ، نا ابن وهب ، قال: سمعت معاوية بن صالح ، يحدث، عن ابي عثمان ، عن جبير بن نفير ، عن عقبة بن عامر . ح وحدثنا عبد الله بن هاشم ، نا عبد الرحمن يعني ابن مهدي ، نا معاوية ، عن ربيعة وهو ابن يزيد ، عن ابي إدريس . قال: وحدثه ابو عثمان ، عن جبير بن نفير ، عن عقبة بن عامر ، قال: كانت علينا رعاية الإبل فروحتها بعشي، فادركت رسول الله صلى الله عليه وسلم قائما يحدث الناس، فادركت من قوله: " ما من مسلم يتوضا فيحسن الوضوء، ثم يقوم فيصلي ركعتين مقبلا عليهما بقلبه ووجهه، إلا وجبت له الجنة" ، قال: فقلت: ما اجود هذه! فإذا قائل بين يدي، يقول: الذي قبلها اجود فنظرت، فإذا عمر بن الخطاب، قال: إني قد رايتك جئت آنفا، قال: فنظرت، فإذا عمر بن الخطاب، قال: إني قد رايتك جئت آنفا، قال: " ما منكم من احد يتوضا، فبلغ الوضوء، ثم يقول: اشهد ان لا إله إلا الله، واشهد ان محمدا عبده ورسوله، إلا فتحت له ابواب الجنة الثمانية، يدخل من ايها شاء" ، هذا حديث عبد الرحمن بن مهدي. نا بحر بن نصر في عقب حديثه، قال ابن وهب ، قال: قال معاوية : وحدثني ربيعة بن يزيد ، عن ابي إدريس الخولاني ، عن عقبة بن عامر ، بمثل حديث ابي عثمان، عن جبير بن نفير، عن عقبةنا بَحْرُ بْنُ نَصْرِ بْنِ سَابَقٍ ، نا ابْنُ وَهْبٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ مُعَاوِيَةَ بْنَ صَالِحٍ ، يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ . ح وَحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ هَاشِمٍ ، نا عَبْدُ الرَّحْمَنِ يَعْنِي ابْنَ مَهْدِيٍّ ، نا مُعَاوِيَةُ ، عَنْ رَبِيعَةَ وَهُوَ ابْنُ يَزِيدَ ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ . قَالَ: وَحَدَّثَهُ أَبُو عُثْمَانَ ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ ، قَالَ: كَانَتْ عَلَيْنَا رِعَايَةُ الإِبِلِ فَرَوَّحْتُهَا بِعَشِيٍّ، فَأَدْرَكْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَائِمًا يُحَدِّثُ النَّاسَ، فَأَدْرَكْتُ مِنْ قَوْلِهِ: " مَا مِنْ مُسْلِمٍ يَتَوَضَّأُ فَيُحْسِنُ الْوُضُوءَ، ثُمَّ يَقُومُ فَيُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ مُقْبِلا عَلَيْهِمَا بِقَلْبِهِ وَوَجْهِهِ، إِلا وَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّةُ" ، قَالَ: فَقُلْتُ: مَا أَجْوَدَ هَذِهِ! فَإِذَا قَائِلٌ بَيْنَ يَدَيَّ، يَقُولُ: الَّذِي قَبْلَهَا أَجْوَدُ فَنَظَرْتُ، فَإِذَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ، قَالَ: إِنِّي قَدْ رَأَيْتُكَ جِئْتَ آنِفًا، قَالَ: فَنَظَرْتُ، فَإِذَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ، قَالَ: إِنِّي قَدْ رَأَيْتُكَ جِئْتَ آنِفًا، قَالَ: " مَا مِنْكُمْ مِنْ أَحَدٍ يَتَوَضَّأُ، فَبَلَغَ الْوُضُوءَ، ثُمَّ يَقُولُ: أَشْهَدُ أَنْ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدَهُ وَرَسُولَهُ، إِلا فُتِحَتْ لَهُ أَبْوَابُ الْجَنَّةِ الثَّمَانِيَةُ، يَدْخُلُ مِنْ أَيِّهَا شَاءَ" ، هَذَا حَدِيثُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَهْدِيٍّ. نا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ فِي عَقِبِ حَدِيثِهِ، قَالَ ابْنُ وَهْبٍ ، قَالَ: قَالَ مُعَاوِيَةُ : وَحَدَّثَنِي رَبِيعَةُ بْنُ يَزِيدَ ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلانِيِّ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ ، بِمِثْلِ حَدِيثِ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ، عَنْ عُقْبَةَ
سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم پر اُونٹوں کے چرانے کی ذمہ داری تھی (ایک دن جب میری باری آئی) تو میں اُنہیں چرا کر شام کے وقت واپس لایا، تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کھڑے ہو کر لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے پایا۔ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سُنا کہ جو مسلمان بھی وضو کرے تو اچھی طرح وضو کرے، پھر کھڑے ہو کر دل اور چہرے کی توجہ اور خشوع سے دو رکعت نماز ادا کرے تو اُس کے لئے جنّت واجب ہو جاتی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے کہا، کیا ہی عمدہ بشارت ہے تو میرے سامنے ایک شخص تھا وہ کہنے لگا کہ اس سے پہلی بشارت اس سے بھی زیادہ عمدہ ہے۔ میں نے دیکھا تو وہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ تھے۔ اُنہوں نے کہا میراخیال ہےکہ تم ابھی آئے ہو،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (یہ بھی) فرمایا ہے: تم میں جو شخص بھی مکمّل وضو کرے پھر کہے: «‏‏‏‏أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ» ‏‏‏‏ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں تو اُس کے لیے جنّت کے آٹھوں دروازے کھول دیے جاتے ہیں جس میں سے چاہے داخل ہوجائے۔ یہ حضرت عبدالرحمن بن مہدی رحمہ اللہ کی حدیث ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.