وان لا يطرى كما اطرت النصارى عيسى ابن مريم، إذا شهد له بالعبودية مع الشهادة له بالرسالة عند الفراغ من الوضوء.وَأَنْ لَا يُطْرَى كَمَا أَطْرَتِ النَّصَارَى عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ، إِذَا شَهِدَ لَهُ بِالْعُبُودِيَّةِ مَعَ الشَّهَادَةِ لَهُ بِالرِّسَالَةِ عِنْدَ الْفَرَاغِ مِنَ الْوُضُوءِ.
اور یہ کہ وضو سے فارغ ہوکر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی عبدیت ورسالت کی گواہی دیتے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں غلو نہ کیا جائے جیسا کہ عیسائیوں نے عیسیٰ ابن مریم علیہ السلام کی شان میں کیا ہے۔
سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم پر اُونٹوں کے چرانے کی ذمہ داری تھی (ایک دن جب میری باری آئی) تو میں اُنہیں چرا کر شام کے وقت واپس لایا، تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کھڑے ہو کر لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے پایا۔ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سُنا کہ ”جو مسلمان بھی وضو کرے تو اچھی طرح وضو کرے، پھر کھڑے ہو کر دل اور چہرے کی توجہ اور خشوع سے دو رکعت نماز ادا کرے تو اُس کے لئے جنّت واجب ہو جاتی ہے۔“ وہ کہتے ہیں کہ میں نے کہا، کیا ہی عمدہ بشارت ہے تو میرے سامنے ایک شخص تھا وہ کہنے لگا کہ اس سے پہلی بشارت اس سے بھی زیادہ عمدہ ہے۔ میں نے دیکھا تو وہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ تھے۔ اُنہوں نے کہا میراخیال ہےکہ تم ابھی آئے ہو،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (یہ بھی) فرمایا ہے: ”تم میں جو شخص بھی مکمّل وضو کرے پھر کہے: «أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ» ”میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں“ تو اُس کے لیے جنّت کے آٹھوں دروازے کھول دیے جاتے ہیں جس میں سے چاہے داخل ہوجائے۔ یہ حضرت عبدالرحمن بن مہدی رحمہ اللہ کی حدیث ہے۔