واستخلاف الإمام رجلا من الرعية إذا غاب عن حضرة المسجد الذي يؤم الناس فيه فتكون الإمامة بامره وَاسْتِخْلَافِ الْإِمَامِ رَجُلًا مِنَ الرَّعِيَّةِ إِذَا غَابَ عَنْ حَضْرَةِ الْمَسْجِدِ الَّذِي يَؤُمُّ النَّاسَ فِيهِ فَتَكُونُ الْإِمَامَةُ بِأَمْرِهِ
سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ بنو عمرو بن عوف کے لوگوں کا باہمی جھگڑا ہو گیا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی اطلاع ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر کی نماز پڑھائی، پھر اُن کی صلح کرانے کے لئے اُن کے پاس تشریف لے گئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا بلال رضی اللہ عنہ سے فرمایا: ”اے بلال! جب نماز عصر کا وقت ہو جائے اور میں واپس نہ آؤں تو تم ابوبکر سے عرض کرنا کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھا دیں۔“ پھر مکمل حدیث بیان کی اور حدیث میں یہ بھی بیان کیا کی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (نماز کے دوران میں ہی) تشریف لے آئے اور سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پیچھے کھڑے ہو گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اشارہ کیا کہ اپنی نماز جاری رکھو۔