صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر

صحيح ابن خزيمه
عیدالفطر ، عیدالاضحٰی اور جو اُن میں جو ضروری سنّتوں کے ابواب کا مجموعہ
947. (714) بَابُ الرُّخْصَةِ لِلْإِمَامِ إِذَا اجْتَمَعَ الْعِيدَانِ وَالْجُمُعَةُ أَنْ يُعِيدَ بِهِمْ وَلَا يُجَمِّعَ بِهِمْ،
947. جب عید اور جمعہ جمع ہوجائیں تو امام کو رخصت ہے کہ وہ لوگوں کو عید پڑھا دے اور جمعہ نہ پڑھائے،
حدیث نمبر: Q1465
Save to word اعراب
إن كان ابن عباس اراد بقوله اصاب ابن الزبير السنة، سنة النبي صلى الله عليه وسلمإِنْ كَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ أَرَادَ بِقَوْلِهِ أَصَابَ ابْنُ الزُّبَيْرِ السُّنَّةَ، سُنَّةَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
پشرطیکہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کی اپنے اس فرمان ابن زبیر رضی اللہ عنہ نے سنّت کو پالیا ہے سے مراد نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنّت ہو

تخریج الحدیث:

حدیث نمبر: 1465
Save to word اعراب
نا بندار ، نا يحيى ، نا عبد الحميد بن جعفر ، ح، وحدثنا يعقوب بن إبراهيم الدورقي ، نا يحيى ، عن عبد الحميد بن جعفر ، ح وحدثنا احمد بن عبدة ، اخبرنا سليم يعني ابن اخضر ، حدثنا عبد الحميد بن جعفر الانصاري من بني عوف بن ثعلبة، قال: حدثني وهب بن كيسان ، قال: شهدت ابن الزبير بمكة وهو امير فوافق يوم فطر او اضحى يوم الجمعة فاخر الخروج حتى ارتفع النهار فخرج وصعد المنبر، فخطب واطال، ثم صلى ركعتين، ولم يصل الجمعة فعاب عليه ناس من بني امية ابن عبد شمس، فبلغ ذلك ابن عباس، فقال: اصاب ابن الزبير السنة ، وبلغ ابن الزبير، فقال:" رايت عمر بن الخطاب رضي الله تعالى عنه إذا اجتمع عيدان صنع مثل هذا"، هذا لفظ حديث احمد بن عبدة، قال ابو بكر: قول ابن عباس اصاب ابن الزبير السنة، يحتمل ان يكون اراد سنة النبي صلى الله عليه وسلم، وجائز ان يكون اراد سنة ابي بكر، او عمر، او عثمان، او علي، ولا اخال انه اراد به اصاب السنة في تقديمه الخطبة قبل صلاة العيد، لان هذا الفعل خلاف سنة النبي صلى الله عليه وسلم، وابي بكر، وعمر، وإنما اراد تركه ان يجمع بهم بعدما قد صلى بهم صلاة العيد فقط دون تقديم الخطبة قبل صلاة العيدنَا بُنْدَارٌ ، نَا يَحْيَى ، نَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ جَعْفَرٍ ، ح، وَحَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ ، نَا يَحْيَى ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ جَعْفَرٍ ، ح وَحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ ، أَخْبَرَنَا سُلَيْمٌ يَعْنِي ابْنَ أَخْضَرَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ جَعْفَرٍ الأَنْصَارِيُّ مِنْ بَنِي عَوْفِ بْنِ ثَعْلَبَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي وَهْبُ بْنُ كَيْسَانَ ، قَالَ: شَهِدْتُ ابْنَ الزُّبَيْرِ بِمَكَّةَ وَهُوَ أَمِيرٌ فَوَافَقَ يَوْمُ فِطْرٍ أَوْ أَضْحًى يَوْمَ الْجُمُعَةِ فَأَخَّرَ الْخُرُوجَ حَتَّى ارْتَفَعَ النَّهَارُ فَخَرَجَ وَصَعِدَ الْمِنْبَرَ، فَخَطَبَ وَأَطَالَ، ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ، وَلَمْ يُصَلِّ الْجُمُعَةَ فَعَابَ عَلَيْهِ نَاسٌ مِنْ بَنِي أُمَيَّةَ ابْنِ عَبْدِ شَمْسٍ، فَبَلَغَ ذَلِكَ ابْنَ عَبَّاسٍ، فَقَالَ: أَصَابَ ابْنُ الزُّبَيْرِ السُّنَّةَ ، وَبَلَغَ ابْنَ الزُّبَيْرِ، فَقَالَ:" رَأَيْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِي اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ إِذَا اجْتَمَعَ عِيدَانِ صَنَعَ مِثْلَ هَذَا"، هَذَا لَفْظُ حَدِيثِ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَةَ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: قَوْلُ ابْنِ عَبَّاسٍ أَصَابَ ابْنُ الزُّبَيْرِ السُّنَّةَ، يُحْتَمَلُ أَنْ يَكُونَ أَرَادَ سُنَّةَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَجَائِزٌ أَنْ يَكُونَ أَرَادَ سُنَّةَ أَبِي بَكْرٍ، أَوْ عُمَرَ، أَوْ عُثْمَانَ، أَوْ عَلِيٍّ، وَلا أَخَالُ أَنَّهُ أَرَادَ بِهِ أَصَابَ السُّنَّةَ فِي تَقْدِيمِهِ الْخُطْبَةَ قَبْلَ صَلاةِ الْعِيدِ، لأَنَّ هَذَا الْفِعْلَ خِلافُ سُنَّةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَبِي بَكْرٍ، وَعُمَرَ، وَإِنَّمَا أَرَادَ تَرْكَهُ أَنْ يَجْمَعَ بِهِمْ بَعْدَمَا قَدْ صَلَّى بِهِمْ صَلاةَ الْعِيدِ فَقَطْ دُونَ تَقْدِيمِ الْخُطْبَةِ قَبْلَ صَلاةِ الْعِيدِ
حضرت وہب بن کیسان بیان کرتے ہیں کہ میں سیدنا ابن زبیر رضی اللہ عنہما کے ساتھ مکّہ مکرّمہ میں حاضر تھا جب وہ امیر تھے تو عید الفطر یا عید الاضحیٰ جمعہ کے دن آگئئ تو اُنہوں نے (عید کے لئے) نکلنے میں تاخیر کی حتّیٰ کہ دن چڑھ گیا، پھر وہ باہر نکلے اور منبر پر تشریف فرما ہوکر بڑاطویل خطبہ دیا۔ پھر اُنہوں نے دو رکعات پڑھائیں اور نماز جمعہ نہیں پڑھائی، پس بنی امیہ بن عبد شمس کے کچھ لوگوں نے اس بات پر اعتراض کیا اور اُن پر عیب لگایا، سیدنا ابن عبا س رضی اللہ عنہما کو یہ بات معلوم ہوئی تو فرمایا کہ سیدنا ابن زبیر رضی اللہ عنہما نے سنّت کو پالیا ہے۔ سیدنا ابن زبیر رضی اللہ عنہ کو یہ بات پہنچی تو اُنہوں نے فرمایا کہ میں نے سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو دیکھا ہے کہ جب دو عیدیں (عید اور جمعہ) جمع ہو جاتیں تو وہ اسی طرح کرتے تھے۔ یہ جناب احمد بن عبدہ کی حدیث ہے۔ امام ابوبکر رحمه الله فر ماتے ہیں کہ سیدنا ابن عبا س رضی اللہ عنہما کا یہ فرمان کہ سیدنا ابن زبیر رضی اللہ عنہما نے سنّت کو پالیا ہے۔ ممکن ہے کہ اس سے مراد یہ ہو کہ اُنہوں نے سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کو پالیا ہے۔ اور یہ بھی ممکن ہے کہ اُن کی مردایہ ہو کہ سیدنا ابوبکر، عمر، عثمان یا علی رضی اللہ عنہم کے طریقے کو اُنہوں نے پالیا ہے۔ اور میرا خیال نہیں کہ نماز عید سے پہلے خطبہ دینے کو اُنہوں نے سنّت کو پا لیا، قرار دیا ہو کیونکہ یہ کام سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ، سیدنا ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما کے طریقے کے خلاف ہے۔ بلکہ ان کی مراد صرف جمعہ نہ پڑھانا تھا۔ جبکہ اُنہوں نے لوگوں کو نماز عید پڑھا دی تھی۔ اُن کی مراد نماز عید سے پہلے خطبہ دینا نہ تھی۔

تخریج الحدیث: اسناده حسن


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.