والدليل على ضد قول من زعم ان الخطبة صلاة، ولو كانت الخطبة صلاة ما تكلم النبي صلى الله عليه وسلم فيها بما لا يجوز في الصلاة وَالدَّلِيلِ عَلَى ضِدِّ قَوْلِ مَنْ زَعَمَ أَنَّ الْخُطْبَةَ صَلَاةٌ، وَلَوْ كَانَتِ الْخُطْبَةُ صَلَاةً مَا تَكَلَّمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهَا بِمَا لَا يَجُوزُ فِي الصَّلَاةِ
اور اس شخص کے قول کے بر خلاف دلیل کا بیان جو کہتا ہے کہ خطبہ نماز کی طرح ہے اور اگر خطبہ نماز کی طرح ہوتا تو نبی کریم آپ صلی اللہ علیہ وسلم خطبے کے دوران میں ایسی گفتگو نہ فرماتے جو نماز میں جائز نہیں
نا علي بن سعيد بن مسروق ، حدثنا وكيع ، عن إسماعيل يعني ابن ابي خالد ، عن قيس وهو ابن ابي حازم ، عن ابيه ، قال:" رآني النبي صلى الله عليه وسلم وهو يخطب، فامرني فحولت إلى الظل" وفي خبر عبيد الله بن بشر: ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال وهو يخطب لمن اخر المجيء:" اجلس فقد آذيت وآنيت" وفي خبر ابي سعيد: فإن كان له حاجة ببعث او غير ذلك ذكره للناس، وإن كانت له حاجة امرهم بها، وكان يقول:" تصدقوا" وفي خبر ابن عجلان، عن عياض، عن ابي سعيد، في الخطبة يوم الجمعة: فقال النبي صلى الله عليه وسلم للداخل:" هل صليت؟" قال: لا. قال:" قم فصل ركعتين"، ثم قال للناس:" تصدقوا" وفي اخبار جابر في قصة سليك قال النبي صلى الله عليه وسلم:" اصليت؟" قال: لا قال:" قم فصل ركعتين"، ثم قال صلى الله عليه وسلم:" إذا جاء احدكم يوم الجمعة والإمام يخطب فليصل ركعتين"، ففي هذه الاخبار كلها دلالة على ان الخطبة ليست بصلاة، وان للخاطب ان يتكلم في خطبته بالامر والنهي، وما ينوب المسلمين، ويعلمهم من امر دينهمنَا عَلِيُّ بْنُ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ يَعْنِي ابْنَ أَبِي خَالِدٍ ، عَنْ قَيْسٍ وَهُوَ ابْنُ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِيه ، قَالَ:" رَآنِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَخْطُبُ، فَأَمَرَنِي فَحَوَّلْتُ إِلَى الظِّلِّ" وَفِي خَبَرِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ بِشْرٍ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ وَهُوَ يَخْطُبُ لِمَنْ أَخَّرَ الْمَجِيءَ:" اجْلِسْ فَقَدْ آذَيْتَ وَآنَيْتَ" وَفِي خَبَرِ أَبِي سَعِيدٍ: فَإِنْ كَانَ لَهُ حَاجَةٌ بِبَعْثٍ أَوْ غَيْرِ ذَلِكَ ذَكَرَهُ لِلنَّاسِ، وَإِنْ كَانَتْ لَهُ حَاجَةٌ أَمَرَهُمْ بِهَا، وَكَانَ يَقُولُ:" تَصَدَّقُوا" وَفِي خَبَرِ ابْنِ عَجْلانَ، عَنْ عِيَاضٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، فِي الْخُطْبَةِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ: فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلدَّاخِلِ:" هَلْ صَلَّيْتَ؟" قَالَ: لا. قَالَ:" قُمْ فَصَلِّ رَكْعَتَيْنِ"، ثُمَّ قَالَ لِلنَّاسِ:" تَصَدَّقُوا" وَفِي أَخْبَارِ جَابِرٍ فِي قِصَّةِ سُلَيْكٍ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَصَلَّيْتَ؟" قَالَ: لا قَالَ:" قُمْ فَصَلِّ رَكْعَتَيْنِ"، ثُمَّ قَالَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا جَاءَ أَحَدُكُمْ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَالإِمَامُ يَخْطُبُ فَلْيُصَلِّ رَكْعَتَيْنِ"، فَفِي هَذِهِ الأَخْبَارِ كُلِّهَا دِلالَةٌ عَلَى أَنَّ الْخُطْبَةَ لَيْسَتْ بِصَلاةٍ، وَأَنَّ لِلْخَاطِبِ أَنْ يَتَكَلَّمَ فِي خُطْبَتِهِ بِالأَمْرِ وَالنَّهْيِ، وَمَا يَنُوبُ الْمُسْلِمِينَ، وَيُعَلِّمُهُمْ مِنْ أَمْرِ دِينِهِمْ
سیدنا ابوحازم رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے دیکھا جبکہ آپ خطبہ ارشاد فرما رہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حُکم دیا، لہٰذا میں سایہ دار جگہ کی طرف چلا گیا اور جناب عبیداللہ بن بشر کی حدیث میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ ارشاد فرماتے ہوئے، دیر سے آنے والے کو فرمایا: ”(جہاں جگہ ملتی ہے) بیٹھ جاؤ، تم نے (لوگوں کو) تکلیف دی ہے اور دیر سے بھی آئے ہو۔“ اور سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے پھر اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کوئی لشکر روانہ کرنے یا کوئی اور ضرورت ہوتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کو بتا دیتے۔ اور اگر کوئی (مالی) حاجت ہوتی تو اُنہیں حُکم دیتے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”صدقہ کرو۔“ ابن عجلان کی عیاض رحمه الله کے واسطے سے سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے، جمعہ والے دن خطبہ کے دوران نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (مسجد میں) داخل ہونے والے سے فرمایا: ”کیا تم نے نماز (تحیتہ المسجد) پڑھ لی ہے۔“ اُس نے جواب دیا کہ نہیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اُٹھو، دو رکعات پڑھ لو“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے کہا: ”صدقہ کرو۔“ اور سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کی روایات میں مذکور سیدنا سلیک رضی اللہ عنہ کے قصّے میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اُن سے پوچھا، ”کیا تم نے (تحیتہ المسجد) پڑھ لی ہے؟“ اُنہوں نے عرض کی کہ نہیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اُٹھ کر دو رکعت پڑھو۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی شخص جمعہ والے دن اس حال میں (مسجد) آئے کہ امام خطبہ دے رہا ہو تو اُسے دو رکعت پڑھ کر بیٹھنا چاہیے ان تمام روایات میں اس بات کی دلیل ہے کہ خطبہ نماز کی طرح نہیں ہے۔ اور خطیب کے لئے جائز ہے کہ وہ خطبہ کے دوران میں نیکی کا حُکم کرے، برائی سے روکے مسلمانوں کی ضروریات کے متعلق گفتگو کرے اور اُنہیں اُن کے دینی معاملات سکھائے۔