واحدة لتكون للإمام ركعتان ولكل طائفة ركعة وترك الطائفتين قضاء الركعة الثانية، وفي هذا ما دل على جواز فريضة للماموم خلف الإمام المصلي نافلة.وَاحِدَةً لِتَكُونَ لِلْإِمَامِ رَكْعَتَانِ وَلِكُلِّ طَائِفَةٍ رَكْعَةٌ وَتَرْكِ الطَّائِفَتَيْنِ قَضَاءَ الرَّكْعَةِ الثَّانِيَةِ، وَفِي هَذَا مَا دَلَّ عَلَى جَوَازِ فَرِيضَةٍ لِلْمَأْمُومِ خَلْفَ الْإِمَامِ الْمُصَلِّي نَافِلَةً.
حضرت ثعلبہ بن زہدم رحمه الله بیان کرتے ہیں کہ ہم سیدنا سعید بن عاص رضی اللہ عنہ کے ساتھ طبرستان میں تھے تو اُنہوں نے پوچھا، تم میں سے کس نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز خوف پڑھی ہے؟ سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ میں نے پڑھی ہے۔ سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ (نماز پڑھانے کے لئے) کھڑے ہوئے اور لوگوں نے اُن کے پیچھے دو صفیں بنائیں۔ ایک صف اُن کے پیچھے کھڑی ہوگئی اور دوسری صف دشمن کے سامنے صف آراء ہوگئی۔ تو جو لوگ اُن کے پیچھے کھڑے تھے، سیدنا حذیفہ نے اُنہیں ایک رکعت پڑھائی، پھر یہ لوگ اُن کی جگہ جا کر صف آراء ہو گئے، اور وہ لوگ آئے تو اُنہیں بھی ایک رکعت پڑھائی۔ اور اُنہوں نے (دوسری رکعت) مکمّل نہیں کی۔ جناب ابوالشعثاء کی روایت میں یہ الفاظ موجود نہیں کہ اُنہوں نے (دوسری رکعت) مکمّل نہیں کی۔