سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی سواری بٹھائی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اُس سے اُترے اور دس رکعات ادا کیں اور ایک وتر ادا کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو دو رکعات ادا کیں، پھر ایک وتر ادا کیا، پھر فجر کی دو سنّتیں ادا کیں، اور ہمیں نماز فجر پڑھائی۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ یہ روایت صراحت کررہی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سفر میں فجر کی دو سنّتیں ادا کی ہیں۔ اور وہ روایات جو ہم نے کتاب الکبیر میں بیان کی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صبح کی نماز سے سوئے رہ گئے تھے حتیٰ کہ سورج طلوع ہو گیا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر کی دو سنّتیں ادا کیں پھر نماز فجر پڑھائی۔ (وہ بھی سفر میں نفل نماز پڑھنے کے جواز کی دلیل ہیں۔)
ضد قول من زعم ان حكم الوتر حكم الفريضة، وان الوتر على الراحلة غير جائز كصلاة الفريضةضِدَّ قَوْلِ مَنْ زَعَمَ أَنَّ حُكْمَ الْوِتْرِ حُكْمُ الْفَرِيضَةِ، وَأَنَّ الْوِتْرَ عَلَى الرَّاحِلَةِ غَيْرُ جَائِزٍ كَصَلَاةِ الْفَرِيضَةِ
سواری کا مُنہ جدھر بھی ہو، اس شخص کے قول کے برخلاف جو کہتا ہے کہ وتر کا حُکم فرض نماز کا ہے اور وتر فرض نماز کی طرح سواری پر پڑھنا جائز نہیں ہے