حدثناه علي بن حجر، نا محمد بن يزيد الواسطي، ح وثنا سلم بن جنادة ⦗٢٢٢⦘، نا وكيع، عن عبيدة بن معتب الضبي، عن إبراهيم، عن سهم بن منجاب، عن قزعة، عن القرثع، عن ابي ايوب، عن النبي صلى الله عليه وسلم. وحدثنا بندار، نا ابو داود، ثنا شعبة، حدثني عبيدة، - وكان من قديم حديثه - عن إبراهيم، عن سهم بن منجاب، عن قزعة، عن القرثع، عن ابي ايوب: عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «اربع قبل الظهر لا يسلم فيهن تفتح لهن ابواب السماء» . هذا لفظ حديث شعبة. فاما محمد بن يزيد فإنه طول الحديث، فذكر فيه كلاما كثيرا. فحدثنا بندار، نا محمد، نا شعبة، عن عبيدة بن معتب، عن ابن منجاب، عن رجل، عن قرثع الضبي، عن ابي ايوب: عن النبي صلى الله عليه وسلم نحوه. وعبيدة بن معتب رحمه الله ليس ممن يجوز الاحتجاج بخبره عند من له معرفة برواة الاخبار. وسمعت ابا موسى يقول: ما سمعت يحيى بن سعيد، ولا عبد الرحمن بن مهدي حدثا عن سفيان، عن عبيدة بن معتب بشيء قط. وسمعت ابا قلابة يحكي عن هلال بن يحيى قال: سمعت يوسف بن خالد السمتي يقول: قلت لعبيدة بن معتب: هذا الذي ترويه عن إبراهيم سمعته كله؟ قال: منه ما سمعته، ومنه ما اقيس عليه قال: قلت: فحدثني بما سمعت، فإني اعلم بالقياس منك (*). وروى شبيها بهذا الخبر الاعمش، عن المسيب بن رافع، عن علي بن الصلت، عن ابي ايوب، عن النبي صلى الله عليه وسلم، إلا انه ليس فيه: لا يسلم بينهن.حَدَّثَنَاهُ عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، نا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ الْوَاسِطِيُّ، ح وَثنا سَلْمُ بْنُ جُنَادَةَ ⦗٢٢٢⦘، نا وَكِيعٌ، عَنْ عُبَيْدَةَ بْنِ مُعَتِّبٍ الضَّبِّيِّ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ سَهْمِ بْنِ مِنْجَابٍ، عَنْ قَزْعَةَ، عَنِ الْقَرْثَعِ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. وَحَدَّثَنَا بُنْدَارٌ، نا أَبُو دَاوُدَ، ثنا شُعْبَةُ، حَدَّثَنِي عُبَيْدَةُ، - وَكَانَ مِنْ قَدِيمِ حَدِيثِهِ - عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ سَهْمِ بْنِ مِنْجَابٍ، عَنْ قَزْعَةَ، عَنِ الْقَرْثَعِ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ: عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «أَرْبَعٌ قَبْلَ الظُّهْرِ لَا يُسَلَّمُ فِيهِنَّ تُفْتَحُ لَهُنَّ أَبْوَابُ السَّمَاءِ» . هَذَا لَفْظُ حَدِيثِ شُعْبَةَ. فَأَمَّا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ فَإِنَّهُ طَوَّلَ الْحَدِيثَ، فَذَكَرَ فِيهِ كَلَامًا كَثِيرًا. فَحَدَّثَنَا بُنْدَارٌ، نا مُحَمَّدٌ، نا شُعْبَةُ، عَنْ عُبَيْدَةَ بْنِ مُعَتِّبٍ، عَنِ ابْنِ مِنْجَابٍ، عَنْ رَجُلٍ، عَنْ قَرْثَعٍ الضَّبِّيِّ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ: عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ. وَعُبَيْدَةُ بْنُ مُعَتِّبٍ رَحِمَهُ اللَّهُ لَيْسَ مِمَّنْ يَجُوزُ الِاحْتِجَاجَ بِخَبَرِهِ عِنْدَ مَنْ لَهُ مَعْرِفَةٌ بِرِوَاة الْأَخْبَارِ. وَسَمِعْتُ أَبَا مُوسَى يَقُولُ: مَا سَمِعْتُ يَحْيَى بْنَ سَعِيدٍ، وَلَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ مَهْدِيٍّ حَدَّثَا عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عُبَيْدَةَ بْنِ مُعَتِّبٍ بِشَيْءٍ قَطُّ. وَسَمِعْتُ أَبَا قِلَابَةَ يَحْكِي عَنْ هِلَالِ بْنِ يَحْيَى قَالَ: سَمِعْتُ يُوسُفَ بْنَ خَالِدٍ السَّمْتِيَّ يَقُولُ: قُلْتُ لِعَبِيدَةَ بْنِ مُعَتِّبٍ: هَذَا الَّذِي تَرْوِيهِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ سَمِعْتَهُ كُلَّهُ؟ قَالَ: مِنْهُ مَا سَمِعْتُهُ، وَمِنْهُ مَا أَقِيسُ عَلَيْهِ قَالَ: قُلْتُ: فَحَدِّثْنِي بِمَا سَمِعْتَ، فَإِنِّي أَعْلَمُ بِالْقِيَاسِ مِنْكَ (*). وَرَوَى شَبِيهًا بِهَذَا الْخَبَرِ الْأَعْمَشُ، عَنِ الْمُسَيَّبِ بْنِ رَافِعٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ الصَّلْتِ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِلَّا أَنَّهُ لَيْسَ فِيهِ: لَا يُسَلِّمُ بَيْنَهُنَّ.
سیدنا ابوایوب رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ظہر سے پہلے چار رکعات، نمازی ان میں سلام نہ پھیرے تو ان کے لئے آسمان کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں۔ یہ جناب شعبہ کی حدیث کے الفاظ ہیں۔ جبکہ جناب محمد بن یزید نے بڑی طویل حدیث بیان کی ہے اور اس میں بہت ساری باتیں ذکر کی ہیں (آگے امام صاحب نے اپنی سند بیان کی ہے) اور عبیدہ بن معتب رحمه الله کا شمار ان راویوں میں نہیں ہوتا جن کی روایت سے علمائے روایت استدلال کرتے ہیں۔ اور میں نے جناب ابوموسیٰ کو فرماتے ہوئے سنا کہ میں نے کبھی امام یحییٰ بن سعید اور امام عبدالرحمان بن مہدی رحمہ اللہ کو سفیان کے واسطے سے عبیدہ بن معتب سے کوئی روایت بیان کرتے نہیں سنا۔ اور میں نے جناب ابو قلابہ کو ہلال بن یحییٰ سے بیان کرتے ہوئے سنا، وہ کہتے ہیں کہ میں نے یوسف بن خالد سمتی کو فرماتے ہوئے سنا، وہ کہتے ہیں کہ میں نے جناب عبیدہ بن معتب سے پوچھا، جو روایات آپ ابراہیم سے بیان کرتے ہیں، کیا آپ نے وہ تمام روایات اُن سے سنی ہیں؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ ان میں سے کچھ میں نے اُن سے سنی ہیں، اور کچھ ایسی ہیں کہ میں ان پر قیاس کر لتیا ہوں۔ جناب یوسف کہتے ہیں کہ میں نے کہا تو آپ مجھے صرف وہ احادیث بیان کریں جو آپ نے سنی ہیں، کیونکہ میں قیاس کے بارے آپ سے زیادہ جانتا ہوں اور اس روایت کے مشابہ روایت جناب اعمش نے مسیّب بن رافع کی سند سے سیدنا ابو ایوب رضی اللہ عنہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کی ہے مگر اس میں یہ الفاظ موجود نہیں ہیں کہ ”ان کے درمیان سلام نہ پھیرے۔“