والدليل على جهل من زعم من المرجئة انه غير جائز للعاطس ان يرد على المشمت فيقول: يهديكم الله ويصلح بالكم، والنبي المصطفى الذي قد اكرمه الله بالنبوة قد سال الله الهداية لما اختلف فيه من الحق وهم يزعمون انه غير جائز ان يسال المسلم الهدايةوَالدَّلِيلِ عَلَى جَهْلِ مَنْ زَعَمَ مِنَ الْمُرْجِئَةِ أَنَّهُ غَيْرُ جَائِزٍ لِلْعَاطِسِ أَنْ يَرُدَّ عَلَى الْمُشَمِّتِ فَيَقُولَ: يَهْدِيكُمُ اللَّهُ وَيُصْلِحُ بَالَكُمْ، وَالنَّبِيُّ الْمُصْطَفَى الَّذِي قَدْ أَكْرَمَهُ اللَّهُ بِالنُّبُوَّةِ قَدْ سَأَلَ اللَّهَ الْهِدَايَةِ لِمَا اخْتُلِفَ فِيهِ مِنَ الْحَقِّ وَهُمْ يَزْعُمُونَ أَنَّهُ غَيْرُ جَائِزٍ أَنْ يَسْأَلَ الْمُسْلِمُ الْهِدَايَةَ
حضرت ابوسلمہ بن عبدالرحمان بن عوف رحمه الله بیان کرتے ہیں کہ میں نے اُم المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب رات کی نماز کے لئے اُٹھتے تھے تو کس دعا کے ساتھ اپنی نماز شروع فرماتے تھے؟ تو اُنہوں نے فرمایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب رات کو نماز کے لئے اُٹھتے تو اپنی نماز اس دعا کے ساتھ شروع کرتے: «اللّهُـمَّ رَبَّ جِـبْرائيل، وَميكـائيل، وَإِسْـرافيل، فاطِـرَ السَّمواتِ وَالأَرْض، عالـِمَ الغَيْـبِ وَالشَّهـادَةِ أَنْـتَ تَحْـكمُ بَيْـنَ عِبـادِكَ فيـما كانوا فيهِ يَخْتَلِفـون. إِهدِنـي لِمـا اخْتُـلِفَ فيـهِ مِنَ الْحَـقِّ بِإِذْنِك، إِنَّـكَ تَهْـدي مَنْ تَشـاءُ إِلى صِراطٍ مُسْتَقـيم» ۔ اے اللہ، جبرائیل، میکائیل اور اسرافیل کے پروردگار، آسمانوں اور زمین کو پیدا کرنے والے، غیب اور ظاہر کو جاننے والے، تو اپنے بندوں کے درمیان فیصلہ کرے گا، جن امور میں وہ اختلاف کرتے تھے، مجھے حق کے اختلافی امور میں ہدایت عطا فرما، پس بیشک تُو جسے چاہتا ہے سیدھی راہ کی ہدایت و راہنمائی عطا کرتا ہے۔“