وان الركعتين اللتين كان النبي صلى الله عليه وسلم يصليهما بعد الوتر لم يكونا خاصة للنبي صلى الله عليه وسلم دون امته، إذ النبي صلى الله عليه وسلم قد امرنا بالركعتين بعد الوتر، امر ندب وفضيلة، لا امر إيجاب وفريضة وَأَنَّ الرَّكْعَتَيْنِ اللَّتَيْنِ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّيهِمَا بَعْدَ الْوِتْرِ لَمْ يَكُونَا خَاصَّةً لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دُونَ أُمَّتِهِ، إِذِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَمَرَنَا بِالرَّكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْوِتْرِ، أَمْرَ نَدْبٍ وَفَضِيلَةٍ، لَا أَمْرَ إِيجَابٍ وَفَرِيضَةٍ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آزاد کردہ غلام سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم ایک سفر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے - تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک یہ سفر مشقّت اور تھکاوٹ کا باعث ہے، لہٰذا جب تم میں سے کوئی شخص وتر پڑھے تو دو رکعتیں (مزید) پڑھ لے - پھر اگر وہ (تہجّد کے لئے) بیدار ہو گیا (تو بہتر ہے) ورنہ وہی دو رکعات اسے کافی ہوں گی۔“