قد يسبق علمي إلى وهم من لا يميز بين الخبر المختصر والخبر المتقصى، ولا يستدل بالمفسر من الاخبار على المجمل منها، ان امر النبي صلى الله عليه وسلم بان يجعل آخر صلاة الليل وترا يضاد امره ووصيته بالوتر قبل النوم قَدْ يَسْبِقُ عِلْمِي إِلَى وَهْمِ مَنْ لَا يُمَيِّزُ بَيْنَ الْخَبَرِ الْمُخْتَصَرِ وَالْخَبَرِ الْمُتَقَصَّى، وَلَا يُسْتَدَلُّ بِالْمُفَسَّرِ مِنَ الْأَخْبَارِ عَلَى الْمُجْمَلِ مِنْهَا، أَنَّ أَمْرَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَنْ يَجْعَلَ آخِرَ صَلَاةِ اللَّيْلِ وِتْرًا يُضَادُّ أَمْرَهُ وَوَصِيَّتَهُ بِالْوِتْرِ قَبْلَ النَّوْمِ
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میرے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے تین کاموں کی وصیت فرمائی تھی، میں انہیں کبھی نہیں چھوڑوں گا، ان شاء اللہ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے چاشت کی نماز پڑھنے کی وصیت فرمائی، سونے سے پہلے وتر ادا کرنے اور ہر مہینے میں تین روزے رکھنے کی وصیت فرمائی۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی یہ حدیث کہ مجھے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے تین باتوں کی وصیت فرمائی، میں اسے ایک دوسری جگہ بیان کر چکا ہوں۔