مسور بن یزید مالکی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں قرآت کر رہے تھے، (یحییٰ کی روایت میں ہے کبھی مسور نے یوں کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نماز میں قرآت کر رہے تھے) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ آیتیں چھوڑ دیں، انہیں نہیں پڑھا (نماز کے بعد) ایک شخص نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ نے فلاں فلاں آیتیں چھوڑ دی ہیں، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم نے مجھے یاد کیوں نہیں دلایا؟“۔ سلیمان نے اپنی روایت میں کہا کہ: میں یہ سمجھتا تھا کہ وہ منسوخ ہو گئی ہیں -سلیمان کی روایت میں ہے کہ مجھ سے یحییٰ بن کثیر ازدی نے بیان کیا، وہ کہتے ہیں: ہم سے مسور بن یزید اسدی مالکی نے بیان کیا۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی، اس میں قرآت کی تو آپ کو شبہ ہو گیا، جب نماز سے فارغ ہوئے تو ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے پوچھا: ”کیا تم نے ہمارے ساتھ نماز پڑھی ہے؟“، ابی نے کہا: ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہیں (لقمہ دینے سے) کس چیز نے روک دیا؟“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 6766، 11280)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/74) (حسن)»
Narrated Al-Miswar ibn Yazid al-Maliki: The Messenger of Allah ﷺ recited - Yahya (sub narrator) said: Sometimes al-Miswar said: I prayed along with the Messenger of Allah ﷺ and witnessed that he recited - the Quran during the prayer and omitted something (i. e. some verses inadvertently) which he did not recite. A man said to him: Messenger of Allah, you omitted such-and-such verse. The Messenger of Allah ﷺ said: Why did you not remind me of it? The narrator Sulayman said in his version: He (the man) said: I thought that it (the verse) was repealed.
USC-MSA web (English) Reference: Book 3 , Number 906
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن حديث أول: فيه يحيي بن كثير الكاھلي وثقه ابن حبان والجمھور وحديثه لا ينزل عن درجة الحسن، وحديث الثاني: أعله الإمام أبو حاتم في علل الحديث (1/77، 78) بعلة غير قادحة والله أعلم
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 907
907۔ اردو حاشیہ: بشری تقاضوں کے تحت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو قرأت میں کچھ بھول ہوئی جس سے ایک تو آپ کی بشریت کا اثبات ہوا، آپ کا بھولنا امت کے لیے تعلیم و تشریع کا ذریعہ بن گیا، قرآن مجید میں ہے «سَنُقْرِئُكَ فَلَا تَنسَىٰ ٭ إِلَّا مَا شَاءَ اللَّهُ»[87-الأعلى:6] امام اگر قرأت میں بھولے تو اسے وہ آیات بتائی جائیں، اگر دوسرے ارکان بھول رہا ہو تو «سبحان الله» کہا جائے اور عورت الٹے ہاتھ پر تالی بجا کر متنبہ کرے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 907