عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: ”آدمی (نماز پڑھ کر) لوٹتا ہے تو اسے اپنی نماز کے ثواب کا صرف دسواں، نواں، آٹھواں، ساتواں، چھٹا، پانچواں، چوتھا، تیسرا اور آدھا ہی حصہ ملتا ہے ۱؎“۔
وضاحت: ۱؎: جب نماز کے شرائط، ارکان یا خشوع و خضوع میں کسی طرح کی کمی ہوتی ہے تو پوری نماز کا ثواب نہیں لکھا جاتا بلکہ ثواب کم ہو جاتا ہے، بلکہ کبھی وہ نماز الٹ کر پڑھنے والے کے منھ پر مار دی جاتی ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الکبری: کتاب السہو 130 (612)، (تحفة الأشراف: 10359)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/321) (حسن)»
Ammar bin Yasir said: I heard the Messenger of Allah ﷺ say: A man returns after saying his prayer while a tenth part of his prayer, or a ninth part, or an eight part, or a seventh part, or a sixth part, or a fifth part, or a third part, or half of it, is recorded for him.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 789
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف محمد بن عجلان عنعن وللحديث شواهد ضعيفة،منھا حديث عبد اللّٰه بن وهب (وھو مدلس) و عنعن و صرح بالسماع في رواية عمرو بن مالك الضعيف و حديث النسائي (الكبري: 614 وسنده حسن) يغني عنه انوار الصحيفه، صفحه نمبر 41
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 796
796۔ اردو حاشیہ: ظاہر ہے کہ یہ نقصان نماز میں وسوسے اور ادھر ادھر خیال بٹنے کی وجہ سے اور خشوع و خضوع اور تعدیل ارکان وغیرہ میں کمی کے باعث ہوتا ہے۔ یہ حدیث شریف مسلمانوں کے تمام طبقات علماء و عوام سب کو اپنے پیش نظر رکھتے ہوئے اپنی نمازوں کی اصلاح کرتے رہنا چاہیے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 796