سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں شکاری ہوں، کیا میں ایک کُرتے (قمیض) میں نماز پڑھ سکتا ہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں، اور اسے ٹانک لیا کرو (بٹن لگا لیا کرو)، خواہ کسی کانٹے سے ہی سہی“۔
وضاحت: ظاہر ہے کہ اس سے مراد عرب کی خاص لمبی قمیص ہے۔ اگر اس کے نیچے شلوار یا چادر نہ بھی ہو تو نماز جائز ہے، بشرطیکہ ستر پوری طرح ڈھکا ہوا ہو، اگر ستر کھلنے کا اندیشہ ہو تو اسے باندھنے کا حکم دیا گیا ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/القبلة 15 (766)، (تحفة الأشراف: 4533)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/49، 54) (حسن)»
Narrated Salamah ibn al-Akwa: I said: Messenger of Allah, I am a man who goes out hunting; may I pray in a single shirt? He replied: Yes, but fasten it even if it should be with a thorn.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 632
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (760) صححه ابن خزيمة (777، 778 وسنده حسن) موسيٰ بن إبراھيم صرح بالسماع عند أحمد (4/49)
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 632
632۔ اردو حاشیہ: ظاہر ہے کہ اس سے مراد عرب کی خاص لمبی قمیص ہے، اگر اس کے نیچے شلوار یا چادر نہ بھی ہو تو نماز جائز ہے، بشرطیکہ ستر پوری طرح ڈھکا ہوا ہو، اگر کھلنے کا اندیشہ ہو تو اسے باندھنے کا حکم دیا گیا ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 632
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 766
´ایک قمیص میں نماز پڑھنے کا بیان۔` سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں شکار پر جاتا ہوں اور میرے جسم پر سوائے قمیص کے کچھ نہیں ہوتا، تو کیا میں اس میں نماز پڑھ لوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(ہاں پڑھ لو) اور اس میں ایک تکمہ لگا لو گرچہ کانٹے ہی کا ہو۔“[سنن نسائي/كتاب القبلة/حدیث: 766]
766 ۔ اردو حاشیہ: قمیص اگر لمبی ہو، گھٹنوں سے نیچی ہو کہ کسی بھی رکن کی ادائیگی میں گھٹنے آگے یا پیچھے سے ننگے نہ ہوتے ہوں تو اس احتیاط کے ساتھ اس میں نماز پڑھ سکتے ہیں کہ سامنے کے گلے میں بٹن لگا لیا جائے تاکہ سامنے سے ستر نہ کھلے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 766