ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی مسلمان کے لیے درست نہیں کہ وہ اپنے بھائی کو تین دن سے زیادہ چھوڑے رکھے تو جب وہ (تین دن کے بعد) اس سے ملے اسے تین مرتبہ سلام کرے، اور وہ ایک بار بھی سلام کا جواب نہ دے تو وہ اپنا گناہ لے کر لوٹے گا ۱؎“۔
وضاحت: ۱؎: اگر «إثمه» کی ضمیر سلام کا جواب نہ دینے والے «لا يرد عليه» کی طرف لوٹتی ہو تو مفہوم یہ ہو گا کہ سلام کرنے والا قطع تعلق کے گناہ سے بری ہو گیا، اور سلام کا جواب نہ دینے والا اپنے قطع تعلق کا گناہ لے کر لوٹا، اور اگر «إثمه» کی ضمیر سلام کرنے والے کی طرف لوٹتی ہو تو مفہوم یہ ہو گا کہ وہ اپنا اور سلام کرنے والے دونوں کا گناہ لے کر لوٹے گا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 16977)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الأدب 62 (6077)، مسند احمد (4/327) (حسن)»
Narrated Aishah, Ummul Muminin: The Messenger of Allah ﷺ said: It is not right for a Muslim to keep apart from another Muslim for more than three days. Then when he meets him and gives three salutations, receiving during that time no response, the other bears his sin.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4895
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (5034)