ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”خضر (علیہ السلام) نے ایک لڑکے کو بچوں کے ساتھ کھیلتے دیکھا تو اس کا سر پکڑا، اور اسے اکھاڑ لیا، تو موسیٰ (علیہ السلام) نے کہا: کیا تم نے بےگناہ نفس کو مار ڈالا؟“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، انظر حدیث رقم: (4705)، (تحفة الأشراف: 45) (صحیح)»
Ibn Abbas said: Ubayy bin Kaab told me that the Messenger of Allah ﷺ said: Al-khidr saw a youth playing with boys. He took him by his head and uprooted it. Moses then said: Hast thou slain an innocent person who had slain none.
USC-MSA web (English) Reference: Book 41 , Number 4690
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (122) صحيح مسلم (2380)
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4707
فوائد ومسائل: 1: حضرت موسی ؑاپنی شریعت کے پابند تھے، بظاہر ایک برائی کو دیکھ کر اس کی مخالفت کرناان کا فرض تھا، مگر معاملہ درحقیقت اور تھا جس سے وہ آگاہ نہ تھے، حضرت خضر آگاہ تھے۔
2: اللہ ہی کے پاس ہر غیب کا علم ہے اس کی مخلوق میں سے کسی کے پاس بھی غیب کا علم نہیں ہے، خواہ کوئی رسول اور نبی ہو یا صالح بزرگ اور ولی، سوائے اس کے جس پر اللہ نے اپنے انبیاء ورسل کو مطلع کردیا۔ قرآن مقدس کا یہ مقام اس بات کی مکمل صراحت کر رہا ہے کہ اللہ تعالی نے خضر ؑکو ایک بات کی خبر دے دی تو وہ ان کو معلوم ہو گئی اور حضرت موسی ؑجیسے جلیل القدر پیغمبر، نبوت ورسالت کے ساتھ ساتھ کلیم اللہ جیسے اونچے مقام کے حامل انسان کو اس کی خبر نہیں دی تو انہیں اس کا کچھ بھی علم نہ سکا۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4707