الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: سنتوں کا بیان
Model Behavior of the Prophet (Kitab Al-Sunnah)
14. باب فِي التَّخْيِيرِ بَيْنَ الأَنْبِيَاءِ عَلَيْهِمُ الصَّلاَةُ وَالسَّلاَمُ
14. باب: انبیاء و رسل علیہم السلام کو ایک دوسرے پر فضیلت دینا کیسا ہے؟
Chapter: Making Distinction Between The Prophets.
حدیث نمبر: 4675
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن صالح، حدثنا ابن وهب، قال: اخبرني يونس، عن ابن شهاب، ان ابا سلمة بن عبد الرحمن اخبره، ان ابا هريرة،قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" انا اولى الناس بابن مريم، الانبياء اولاد علات، وليس بيني وبينه نبي".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَنَّ أَبَا سَلَمَةَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَخْبَرَهُ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ،قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" أَنَا أَوْلَى النَّاسِ بِابْنِ مَرْيَمَ، الْأَنْبِيَاءُ أَوْلَادُ عَلَّاتٍ، وَلَيْسَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ نَبِيٌّ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: میں ابن مریم سے لوگوں میں سب سے زیادہ قریب ہوں، انبیاء علیہم السلام علاتی بھائی ہیں، میرے اور ان کے درمیان کوئی نبی نہیں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الفضائل 40 (2365)، (تحفة الأشراف: 15324)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/أحادیث الأنبیاء 48 (3442)، مسند احمد (2/482، 541) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: انبیاء علیہم السلام علاتی بھائی ہیں، علاتی بھائی وہ ہوتے ہیں جن کی مائیں مختلف ہوں اور باپ ایک ہو، انبیاء کی شریعتیں مختلف اور دین ایک تھا،یا یہ مراد ہے کہ زمانے مختلف ہیں اور دین ایک ہے۔

Abu Hurairah said: I heard the Messenger of Allah ﷺ say: I am the nearest of kin among the people to (Jesus) son of Mary. The Prophet are brothers, sons of one father by co-wives. There is no Prophet between me and him.
USC-MSA web (English) Reference: Book 41 , Number 4658


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (3442) صحيح مسلم (2365)

   صحيح البخاري3442عبد الرحمن بن صخرأنا أولى الناس بابن مريم والأنبياء أولاد علات ليس بيني وبينه نبي
   صحيح البخاري3443عبد الرحمن بن صخرأنا أولى الناس بعيسى ابن مريم في الدنيا والآخرة الأنبياء إخوة لعلات أمهاتهم شتى ودينهم واحد
   صحيح مسلم6132عبد الرحمن بن صخرأنا أولى الناس بعيسى ابن مريم في الأولى والآخرة الأنبياء إخوة من علات وأمهاتهم شتى ودينهم واحد فليس بيننا نبي
   صحيح مسلم6131عبد الرحمن بن صخرأنا أولى الناس بعيسى الأنبياء أبناء علات وليس بيني وبين عيسى نبي
   صحيح مسلم6130عبد الرحمن بن صخرأنا أولى الناس بابن مريم الأنبياء أولاد علات وليس بيني وبينه نبي
   سنن أبي داود4675عبد الرحمن بن صخرأنا أولى الناس بابن مريم الأنبياء أولاد علات وليس بيني وبينه نبي
   صحيفة همام بن منبه134عبد الرحمن بن صخرأنا أولى الناس بعيسى ابن مريم في الأولى والآخرة الأنبياء إخوة من علات وأمهاتهم شتى ودينهم واحد فليس بيننا نبي
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 4675 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4675  
فوائد ومسائل:
انبیا کرام کا علاقی بھائی (باپ کی طرف سے بھائی) ہونے کے معنی یہ ہیں کہ ان کی دعوت کے اصول ایک ہیں، یعنی توحید، نبوت اور بعثت قیامت، البتہ دیگر مسائل شرعیہ میں اختلاف رہا ہے۔
آپ نے خود انبیاء کو أخي (یوسف) کہہ کر یاد فرمایا، انبیا کا تذکرہ بہت محبت سے اور خوبصورت انداز سے فرمایا۔
پھر امت کے لئے کیسے روا ہو سکتا ہے کہ وہ تفصیل دینے کا اندازمیں ان کا تذکرہ کرے یا کسی کو افضل اور کسی کو مفضول قرار دے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4675   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6130  
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا، میں سب لوگوں سے ابن مریم علیہ السلامم کے زیادہ قریب ہوں، تمام انبیاء علاتی بھائی ہیں، میرے اور ان کے درمیان کوئی نبی نہیں ہے۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:6130]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
آپﷺ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے سب سے زیادہ قریب اس بنا پر ہیں کہ انہوں نے آپﷺ کی آمد کی بشارت دی اور آخری دور میں آپ کی شریعت کی تنفیذ کریں گے اور آپ کا دور،
ان کے دور کے بعد شروع ہوا ہے،
اقتدار اور پیروی کے اعتبار سے اور اولاد ہونے کے اعتبار سے آپ حضرت ابراہیم کے زیادہ قریب ہیں اور انبیاء علاتی بھائی ہیں،
یعنی ان کا باپ،
عقائد و ایمانیات ایک ہیں اور مائیں،
فرعی اور فقہی احکام جدا جدا ہیں،
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور عیسیٰ علیہ السلام کے درمیان کوئی نبی نہیں آیا،
ہاں عیسیٰ علیہ السلام کے مبلغ اور فرستادے موجود تھے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6130   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6132  
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ہمام بن منبہ کو سنائی ہوئی احادیث میں سے ایک یہ ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں دنیا اورآخرت میں، عیسیٰ بن مریم کے سب سے زیادہ قریب ہوں، لوگوں نے دریافت کیا، کیسے؟ اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وسلم)! آپﷺ نے فرمایا: انبیاء علیہم السلام علاتی بھائی ہیں، ان کی مائیں مختلف ہیں اور ان کا دین ایک ہے اور ہمارے درمیان کوئی نبی نہیں ہے۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:6132]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
سب انبیاء کا دین،
اسلام ہی تھا،
یعنی اللہ تعالیٰ کی اطاعت اور فرمانبرداری،
اس لیے بنیادی اور اساسی باتیں یکساں ہیں،
اللہ تعالیٰ کی وحدانیت اور اطاعت میں کوئی اختلاف نہیں۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6132   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3442  
3442. حضرت ابوہریرہ ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا: میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: میں ابن مریم ؑ کے سب لوگوں سے زیادہ قریب ہوں۔ اور تمام انبیاء ؑ باہمی پدری بھائی ہیں۔ میرے اورعیسیٰ ؑ کے درمیان کوئی نبی نہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3442]
حدیث حاشیہ:
آپ ﷺ بھی پیغمبر وہ بھی پیغمبر، آپ کےاور ان کےبیچ میں دوسرا کوئی پیغمبر نہیں ہوا۔
خود حضرت عیسیٰ نے انجیل میں آب کی بشارت دی کہ میرے بعد تسلی دینے والا آئے گا اوروہ تم کوبہت سی باتیں بتلائے گاجومیں نے نہیں بتلائی کیونکہ وہ بھی وہیں علم حاصل کرےگا جہاں سے میں حاصل کرتا ہوں۔
ایک انجیل میں صاف آنحضرت ﷺ کانام مذکور ہےلیکن نصاریٰ نے اس کوچھپا ڈالا ہے۔
اس شرارت کاکوئی ٹھکانا ہے۔
کہتے ہیں کہ فارقلیط کےمعنی بھی سراہا ہوا ہیں یعنی محمد ﷺ۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3442   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3443  
3443. حضرت ابوہریرہ ؓ ہی سے روایت ہے، انھوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: میں دنیا اور آخرت میں سب سے زیادہ عیسیٰ ؑ ابن مریم سے قریب تر ہوں۔ تمام انبیائے کرام ؑ آپس میں پدری بھائی ہیں۔ ان کی مائیں، یعنی شریعتیں مختلف ہیں مگر دین سب کاایک ہے۔ ایک دوسری سند سے حضرت عطاء ؒ بھی یہ روایت حضرت ابوہریرہ ؓ سے بیان کرتے ہیں، انھوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3443]
حدیث حاشیہ:
علاتی بھائی وہ جن کا باب ایک ہو،ماں جدا جدا ہوں۔
اسی طرح جملہ انبیاء کا دین ایک ہے اورفروعی مسائل جدا جدا ہیں۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3443   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3442  
3442. حضرت ابوہریرہ ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا: میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: میں ابن مریم ؑ کے سب لوگوں سے زیادہ قریب ہوں۔ اور تمام انبیاء ؑ باہمی پدری بھائی ہیں۔ میرے اورعیسیٰ ؑ کے درمیان کوئی نبی نہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3442]
حدیث حاشیہ:

اقتدا اور پیروی کے لحاظ سے رسول اللہ ﷺ حضرت ابراہیم ؑکے قریب ہیں اور زمانے اوروقت کے اعتبار سے آپ حضرت عیسیٰ ؑ کے قریب ہیں۔

حضرات انبیاء ؑ علاتی،یعنی پدری بھائی اس بنا پر ہیں کہ عقیدہ توحید میں سب متحد ہیں اور توحید بمنزلہ باپ کے ہے کیونکہ تمام شریعتیں اس کی محتاج ہیں،البتہ شریعتیں الگ الگ ہیں۔
شریعت ماں کے قائم مقام ہے۔
علامہ عینی ؒ کا کہنا ہے کہ انبیائے کرام ؑ کے اصولی مسائل ایک ہیں،البتہ فروع میں اختلاف ہے۔
اصول ادیان میں توحید سرفہرست ہے۔
(عمدة القاري: 198/10)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3442   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3443  
3443. حضرت ابوہریرہ ؓ ہی سے روایت ہے، انھوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: میں دنیا اور آخرت میں سب سے زیادہ عیسیٰ ؑ ابن مریم سے قریب تر ہوں۔ تمام انبیائے کرام ؑ آپس میں پدری بھائی ہیں۔ ان کی مائیں، یعنی شریعتیں مختلف ہیں مگر دین سب کاایک ہے۔ ایک دوسری سند سے حضرت عطاء ؒ بھی یہ روایت حضرت ابوہریرہ ؓ سے بیان کرتے ہیں، انھوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3443]
حدیث حاشیہ:

حضرت عیسیٰ ؑ کے قریب تر ہونے کی وجہ یہ ہے کہ انھوں نے ہی دنیا میں آکریہ خوشخبری سنائی کہ میرے بعد نبی آخرالزمان تشریف لارہے ہیں جن کا اسم گرامی احمد ہے، پھر وہ دوبارہ تشریف لا کر آپ کی شریعت کے تابع ہوں گے اور آپ کے دین کی تبلیغ کریں گے۔

پدری بھائی ہونے کا مطلب یہ ہے کہ عقائد و اصول دین میں تمام انبیاء ؑ متفق ہیں، یعنی عقیدہ توحید سب کا ایک ہے، البتہ فروعات ومسائل میں الگ الگ ہیں، گویا وہ علاتی بھائی ہیں جن کا والد ایک اور مائیں مختلف ہوتی ہیں۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3443   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.