(موقوف) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا ابن إدريس، عن الاعمش، قال: سمعت الحجاج، يقول على المنبر:" هذه الحمراء هبر هبر، اما والله لو قد قرعت عصا بعصا لاذرنهم كالامس الذاهب، يعني الموالي". (موقوف) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، قَالَ: سَمِعْتُ الْحَجَّاجَ، يَقُولُ عَلَى الْمِنْبَرِ:" هَذِهِ الْحَمْرَاءُ هَبْرٌ هَبْرٌ، أَمَا وَاللَّهِ لَوْ قَدْ قَرَعْتُ عَصًا بِعَصًا لَأَذَرَنَّهُمْ كَالْأَمْسِ الذَّاهِبِ، يَعْنِي الْمَوَالِيَ".
اعمش کہتے ہیں کہ میں نے حجاج کو منبر پر کہتے سنا: یہ گورے (عجمی) قیمہ بنائے جانے کے قابل ہیں قیمہ، موالی (غلامو) سنو، اللہ کی قسم، اگر میں لکڑی پر لکڑی ماروں تو انہیں اسی طرح برباد کر کے رکھ دوں جس طرح گزرا ہوا کل ختم ہو گیا، یعنی عجمیوں کو۔
Al-Amash said: These clients (i. e., non-Arabs) are to be struck and cut off. I swear by Allah, if I strike a stick with a stick, I would annihilate them like the day that passed away. Al-hamra means clients or non-Arabs.
USC-MSA web (English) Reference: Book 41 , Number 4627
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4644
فوائد ومسائل: لاٹھی کو لاٹھی پر مارا یعنی ان کا قلع قمع کرنے کا ارادہ کیا تو۔ ۔ ۔ اس سے پتا چلتا ہے کہ دین کے بجائے عربوں کی قومی عصبیت پر اس کا ایمان تھا۔ فوائد ومسائل بنوزرقاء سے مراد بنو مروان ہیں، زرقاء ان کے نسب میں آتی ہے جس کی یہ اولاد ہیں۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4644