(موقوف) حدثنا إسحاق بن إسماعيل الطالقاني، حدثنا جرير. ح وحدثنا زهير بن حرب، حدثنا جرير، عن المغيرة، عن الربيع بن خالد الضبي، قال: سمعت الحجاج يخطب، فقال في خطبته:" رسول احدكم في حاجته اكرم عليه ام خليفته في اهله؟ فقلت في نفسي لله: علي الا اصلي خلفك صلاة ابدا، وإن وجدت قوما يجاهدونك لاجاهدنك معهم، زاد إسحاق في حديثه: قال: فقاتل في الجماجم حتى قتل". (موقوف) حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِسْمَاعِيل الطَّالَقَانِيُّ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ. ح وحَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الْمُغِيرَةِ، عَنِ الرَّبِيعِ بْنِ خَالِدٍ الضَّبِّيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ الْحَجَّاجَ يَخْطُبُ، فَقَالَ فِي خُطْبَتِهِ:" رَسُولُ أَحَدِكُمْ فِي حَاجَتِهِ أَكْرَمُ عَلَيْهِ أَمْ خَلِيفَتُهُ فِي أَهْلِهِ؟ فَقُلْتُ فِي نَفْسِي لِلَّهِ: عَلَيَّ أَلَّا أُصَلِّيَ خَلْفَكَ صَلَاةً أَبَدًا، وَإِنْ وَجَدْتُ قَوْمًا يُجَاهِدُونَكَ لَأُجَاهِدَنَّكَ مَعَهُمْ، زَادَ إِسْحَاق فِي حَدِيثِهِ: قَالَ: فَقَاتَلَ فِي الْجَمَاجِمِ حَتَّى قُتِلَ".
ربیع بن خالد ضبی کہتے ہیں کہ میں نے حجاج کو خطبہ دیتے سنا، اس نے اپنے خطبے میں کہا: تم میں سے کسی کا پیغام بر جو اس کی ضرورت سے (پیغام لے جا رہا) ہو زیادہ درجے والا ہے، یا وہ جو اس کے گھربار میں اس کا قائم مقام اور خلیفہ ہو؟ تو میں نے اپنے دل میں کہا: اللہ کا میرے اوپر حق ہے کہ میں تیرے پیچھے کبھی نماز نہ پڑھوں، اور اگر مجھے ایسے لوگ ملے جو تجھ سے جہاد کریں تو میں ضرور ان کے ساتھ تجھ سے جہاد کروں گا۔ اسحاق نے اپنی روایت میں اتنا اضافہ کیا ہے: چنانچہ انہوں نے جماجم میں جنگ کی یہاں تک کہ مارے گئے۔
Al-Rabi bin Khalid al-Dabbi said: I heard al-Hajjaj say in his address: Is the messenger of one of you sent for some need is more respectable with him or his successor among his people? I thought in my mind: I make a vow for Allah that I shall never pray behind you. If I find people who fight against you, I shall fight against you along with them. Ishaq added in his version: He fought in the battle of al-Jamajim until he was killed.
USC-MSA web (English) Reference: Book 41 , Number 4625
قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد مقطوع
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف مغيرة بن مقسم الضبي عنعن انوار الصحيفه، صفحه نمبر 164
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4642
فوائد ومسائل: حجاج کی طرف منسوب اس کلام کا مفہوم یہ بیان کیا جاتا ہے کہ جس طرح کسی کا نائب اور جو اس کے اہل میں رہ کر انکی خدمت کر رہا ہو اس کے قاصد کی نسبت زیادہ افضل ہوتا ہے۔ اسی طرح انبیاء جو فقط اللہ عزوجل کے احکام پہنچانے والے تھے، نعوذ باللہ ان کی نسبت امراء بنو امیہ جو اس زمین میں اللہ کے خلیفہ ہیں بہتر ہیں اور یہ کہ خلیفہ قاصد سے افضل ہوا کرتا ہے۔ یہ کلام مفہوم اگر درست ہو تو صریح کفر ہے، مگر یہ روایت ضعیف ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4642