سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابي داود تفصیلات

سنن ابي داود
کتاب: دیتوں کا بیان
Types of Blood-Wit (Kitab Al-Diyat)
1. باب النَّفْسِ بِالنَّفْسِ
1. باب: جان کے بدلے جان لینے کا بیان۔
Chapter: A Life For A Life.
حدیث نمبر: 4494
Save to word اعراب English
(موقوف) حدثنا محمد بن العلاء، حدثنا عبيد الله يعني ابن موسى، عن علي بن صالح، عن سماك بن حرب، عن عكرمة، عن ابن عباس، قال:" كان قريظة، والنضير وكان النضير اشرف من قريظة فكان إذا قتل رجل من قريظة رجلا من النضير قتل به وإذا قتل رجل من النضير رجلا من قريظة فودي بمائة وسق من تمر، فلما بعث النبي صلى الله عليه وسلم قتل رجل من النضير رجلا من قريظة، فقالوا: ادفعوه إلينا نقتله، فقالوا: بيننا وبينكم النبي صلى الله عليه وسلم فاتوه، فنزلت: وإن حكمت فاحكم بينهم بالقسط سورة المائدة آية 42، والقسط النفس بالنفس، ثم نزلت:افحكم الجاهلية يبغون سورة المائدة آية 50"، قال ابو داود: قريظة، والنضير جميعا من ولد هارون النبي عليه السلام.
(موقوف) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ مُوسَى، عَنْ عَلِيِّ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" كَانَ قُرَيْظَةُ، وَالنَّضِيرُ وَكَانَ النَّضِيرُ أَشْرَفَ مِنْ قُرَيْظَةَ فَكَانَ إِذَا قَتَلَ رَجُلٌ مِنْ قُرَيْظَةَ رَجُلًا مِنَ النَّضِيرِ قُتِلَ بِهِ وَإِذَا قَتَلَ رَجُلٌ مِنَ النَّضِيرِ رَجُلًا مِنْ قُرَيْظَةَ فُودِيَ بِمِائَةِ وَسْقٍ مِنْ تَمْرٍ، فَلَمَّا بُعِثَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَتَلَ رَجُلٌ مِنَ النَّضِيرِ رَجُلًا مِنْ قُرَيْظَةَ، فَقَالُوا: ادْفَعُوهُ إِلَيْنَا نَقْتُلُهُ، فَقَالُوا: بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَوْهُ، فَنَزَلَتْ: وَإِنْ حَكَمْتَ فَاحْكُمْ بَيْنَهُمْ بِالْقِسْطِ سورة المائدة آية 42، وَالْقِسْطُ النَّفْسُ بِالنَّفْسِ، ثُمَّ نَزَلَتْ:أَفَحُكْمَ الْجَاهِلِيَّةِ يَبْغُونَ سورة المائدة آية 50"، قَالَ أَبُو دَاوُد: قُرَيْظَةُ، وَالنَّضِيرُ جَمِيعًا مِنْ وَلَدِ هَارُونَ النَّبِيِّ عَلَيْهِ السَّلَام.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ قریظہ اور نضیر دو (یہودی) قبیلے تھے، نضیر قریظہ سے زیادہ باعزت تھے، جب قریظہ کا کوئی آدمی نضیر کے کسی آدمی کو قتل کر دیتا تو اسے اس کے بدلے قتل کر دیا جاتا، اور جب نضیر کا کوئی آدمی قریظہ کے کسی آدمی کو قتل کر دیتا تو سو وسق کھجور فدیہ دے کر اسے چھڑا لیا جاتا، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت ہوئی تو نضیر کے ایک آدمی نے قریظہ کے ایک آدمی کو قتل کر دیا، تو انہوں نے مطالبہ کیا کہ اسے ہمارے حوالے کرو، ہم اسے قتل کریں گے، نضیر نے کہا: ہمارے اور تمہارے درمیان نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فیصلہ کریں گے، چنانچہ وہ لوگ آپ کے پاس آئے تو آیت «وإن حكمت فاحكم بينهم بالقسط» اگر تم ان کے درمیان فیصلہ کرو تو انصاف سے فیصلہ کرو اتری، اور انصاف کی بات یہ تھی کہ جان کے بدلے جان لی جائے، پھر آیت «أفحكم الجاهلية يبغون» کیا یہ لوگ جاہلیت کے فیصلہ کو پسند کرتے ہیں؟ نازل ہوئی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: قریظہ اور نضیر دونوں ہارون علیہ السلام کی اولاد ہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/القسامة 4(4736)، (تحفة الأشراف: 6109) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abdullah Ibn Abbas: Qurayzah and Nadir (were two Jewish tribes). An-Nadir were nobler than Qurayzah. When a man of Qurayzah killed a man of an-Nadir, he would be killed. But if a man of an-Nadir killed a man of Qurayzah, a hundred wasq of dates would be paid as blood-money. When Prophethood was bestowed upon the Prophet ﷺ, a man of an-Nadir killed a man of Qurayzah. They said: Give him to us, we shall kill him. They replied: We have the Prophet ﷺ between you and us. So they came to him. Thereupon the following verse was revealed: "If thou judge, judge in equity between them. " "In equity" means life for a life. The following verse was then revealed: "Do they seek of a judgment of (the days) ignorance?" Abu Dawud said: Quraizah and al-Nadir were the descendants of Harun the Prophet ﷺ
USC-MSA web (English) Reference: Book 40 , Number 4479


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
نسائي (4736)
داود عن عكرمة منكر
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 158

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 4494 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4494  
فوائد ومسائل:
قصاص کا نظام بنو اسرائیل میں بھی موجود تھا اور انسانی جانیں سب برابر ہیں کسی قوم یا قبیلے کو کسی پر کوئی فضیلت نہیں۔
اسلام نے قبیلے اور برادری کی بنیاد پر برتری کےتصور کو ختم کردیا اور ایمان وتقوی کو فضلیت کا معیار قرار دیا۔
نیز یہ روایت ہمارے فاضل محقق کے نزدیک سند صعیف، تاہم دیگر محقیقن نے اسے صحیح کہا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4494   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.