سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں امید رکھتا ہوں کہ میری امت اتنی تو عاجز نہ ہو گی کہ اللہ اس کو آدھے دن کی مہلت نہ دے“۔ سعد رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا کہ آدھے دن سے کیا مراد ہے؟ تو انہوں نے کہا: پانچ سو سال۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبودواد، (تحفة الأشراف: 3864)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/170) (صحیح)»
Narrated Saad ibn Abu Waqqas: The Prophet ﷺ said: I hope my community will not fail to maintain their position in the sight of their Lord if He delays them half a day. Saad was asked: How long is half a day? He said: It is five hundred years.
USC-MSA web (English) Reference: Book 38 , Number 4336
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف السند منقطع شريح بن عبيد لم يدرك سعدًا انظر تھذيب الكمال للمزي (3/ 380 تحقيق بشار عواد معروف) وله شاھد ضعيف منقطع عند أحمد (170/1ح 1464) وحديث أبي داود (4349 سنده صحيح) يغني عنه انوار الصحيفه، صفحه نمبر 154
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4350
فوائد ومسائل: اس کے کئی مفہوم بیان کئے گئے ہیں، ان میں سے ایک مفہوم یہ ہے کہ اس کا تعلق یومِ قیا مت سے ہے، یعنی اس روز اللہ تعالٰی غریبوں کو پہلے جنت میں بھیج دے گا اور مال داروں کو ان سے ملنے میں پانچ سو سال کی مدت لگ جائے گی۔ یہ بات دوسری احادیث میں بھی بیان کی گئی ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4350