سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابي داود تفصیلات

سنن ابي داود
کتاب: فتنوں اور جنگوں کا بیان
Trials and Fierce Battles (Kitab Al-Fitan Wa Al-Malahim)
1. باب ذِكْرِ الْفِتَنِ وَدَلاَئِلِهَا
1. باب: فتنوں کا ذکر اور ان کے دلائل کا بیان۔
Chapter: Mention Of Tribulations And Their Signs.
حدیث نمبر: 4242
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا يحيى بن عثمان بن سعيد الحمصي، حدثنا ابو المغيرة، حدثني عبد الله بن سالم، حدثني العلاء بن عتبة، عن عمير بن هانئ العنسي، قال: سمعت عبد الله بن عمر، يقول:" كنا قعودا عند رسول الله فذكر الفتن فاكثر في ذكرها حتى ذكر فتنة الاحلاس، فقال قائل: يا رسول الله وما فتنة الاحلاس؟ قال: هي هرب وحرب، ثم فتنة السراء دخنها من تحت قدمي رجل من اهل بيتي يزعم انه مني وليس مني وإنما اوليائي المتقون ثم يصطلح الناس على رجل كورك على ضلع ثم فتنة الدهيماء لا تدع احدا من هذه الامة إلا لطمته لطمة فإذا قيل: انقضت تمادت يصبح الرجل فيها مؤمنا ويمسي كافرا حتى يصير الناس إلى فسطاطين فسطاط إيمان لا نفاق فيه وفسطاط نفاق لا إيمان فيه فإذا كان ذاكم فانتظروا الدجال من يومه او من غده".
(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ عُثْمَانَ بْنِ سَعِيدٍ الْحِمْصِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَالِمٍ، حَدَّثَنِي الْعَلَاءُ بْنُ عُتْبَةَ، عَنْ عُمَيْرِ بْنِ هَانِئٍ الْعَنْسِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، يَقُولُ:" كُنَّا قُعُودًا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ فَذَكَرَ الْفِتَنَ فَأَكْثَرَ فِي ذِكْرِهَا حَتَّى ذَكَرَ فِتْنَةَ الْأَحْلَاسِ، فَقَالَ قَائِلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا فِتْنَةُ الْأَحْلَاسِ؟ قَالَ: هِيَ هَرَبٌ وَحَرْبٌ، ثُمَّ فِتْنَةُ السَّرَّاءِ دَخَنُهَا مِنْ تَحْتِ قَدَمَيْ رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ بَيْتِي يَزْعُمُ أَنَّهُ مِنِّي وَلَيْسَ مِنِّي وَإِنَّمَا أَوْلِيَائِي الْمُتَّقُونَ ثُمَّ يَصْطَلِحُ النَّاسُ عَلَى رَجُلٍ كَوَرِكٍ عَلَى ضِلَعٍ ثُمَّ فِتْنَةُ الدُّهَيْمَاءِ لَا تَدَعُ أَحَدًا مِنْ هَذِهِ الْأُمَّةِ إِلَّا لَطَمَتْهُ لَطْمَةً فَإِذَا قِيلَ: انْقَضَتْ تَمَادَتْ يُصْبِحُ الرَّجُلُ فِيهَا مُؤْمِنًا وَيُمْسِي كَافِرًا حَتَّى يَصِيرَ النَّاسُ إِلَى فُسْطَاطَيْنِ فُسْطَاطِ إِيمَانٍ لَا نِفَاقَ فِيهِ وَفُسْطَاطِ نِفَاقٍ لَا إِيمَانَ فِيهِ فَإِذَا كَانَ ذَاكُمْ فَانْتَظِرُوا الدَّجَّالَ مِنْ يَوْمِهِ أَوْ مِنْ غَدِهِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما ما کہتے ہیں کہ ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے تھے آپ نے فتنوں کے تذکرہ میں بہت سے فتنوں کا تذکرہ کیا یہاں تک کہ فتنہ احلاس کا بھی ذکر فرمایا تو ایک شخص نے عرض کیا: اللہ کے رسول! فتنہ احلاس کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ ایسی نفرت و عداوت اور قتل و غارت گری ہے کہ انسان ایک دوسرے سے بھاگے گا، اور باہم برسر پیکار رہے گا، پھر اس کے بعد فتنہ سراء ہے جس کا فساد میرے اہل بیت کے ایک شخص کے پیروں کے نیچے سے رونما ہو گا، وہ گمان کرے گا کہ وہ مجھ سے ہے حالانکہ وہ مجھ سے نہ ہو گا، میرے اولیاء تو وہی ہیں جو متقی ہوں، پھر لوگ ایک شخص پر اتفاق کر لیں گے جیسے سرین ایک پسلی پر (یعنی ایسے شخص پر اتفاق ہو گا جس میں استقامت نہ ہو گی جیسے سرین پہلو کی ہڈی پر سیدھی نہیں ہوتی)، پھر «دھیماء» (اندھیرے) کا فتنہ ہو گا جو اس امت کے ہر فرد کو پہنچ کر رہے گا، جب کہا جائے گا کہ فساد ختم ہو گیا تو وہ اور بھڑک اٹھے گا جس میں صبح کو آدمی مومن ہو گا، اور شام کو کافر ہو جائے گا، یہاں تک کہ لوگ دو خیموں میں بٹ جائیں گے، ایک خیمہ اہل ایمان کا ہو گا جس میں کوئی منافق نہ ہو گا، اور ایک خیمہ اہل نفاق کا جس میں کوئی ایماندار نہ ہو گا، تو جب ایسا فتنہ رونما ہو تو اسی روز، یا اس کے دو سرے روز سے دجال کا انتظار کرنے لگ جاؤ۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 7368)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/133) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abdullah ibn Umar: When we were sitting with the Messenger of Allah ﷺ, he talked about periods of trial (fitnahs), mentioning many of them. When he mentioned the one when people should stay in their houses, some asked him: Messenger of Allah, what is the trial (fitnah) of staying at home? He replied: It will be flight and plunder. Then will come a test which is pleasant. Its murkiness is due to the fact that it is produced by a man from the people of my house, who will assert that he belongs to me, whereas he does not, for my friends are only the God-fearing. Then the people will unite under a man who will be like a hip-bone on a rib. Then there will be the little black trial which will leave none of this community without giving him a slap, and when people say that it is finished, it will be extended. During it a man will be a believer in the morning and an infidel in the evening, so that the people will be in two camps: the camp of faith which will contain no hypocrisy, and the camp of hypocrisy which will contain no faith. When that happens, expect the Antichrist (Dajjal) that day or the next.
USC-MSA web (English) Reference: Book 36 , Number 4230


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
مشكوة المصابيح (5398، 5403)

   سنن أبي داود4242عبد الله بن عمرأوليائي المتقون فتنة الدهيماء لا تدع أحدا من هذه الأمة إلا لطمته لطمة فإذا قيل انقضت تمادت يصبح الرجل فيها مؤمنا ويمسي كافرا يصير الناس إلى فسطاطين فسطاط إيمان لا نفاق فيه وفسطاط نفاق لا إيمان فيه فإذا كان ذاكم فانتظروا الدجال من يومه أو من غده

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 4242 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4242  
فوائد ومسائل:
1) پہلے فتنے کو(اَحلاس) سے تعبیر کیا گیا ہے۔
یہ(حلس) کی جمع ہے۔
جس کے معنی ٹاٹ اور چٹائی کے ہیں جو گھر میں بچھی رہتی ہے اور جلدی اُٹھائی نہیں جاتی۔
اس فتنے کو اس سے مشابہت دی گئی ہے کہ اس کی مدت طویل ہو گی اور اس میں میل کچیل اور کالک بھی ہو گی۔

2) مال و دولت اور فراغ دستی۔
۔
۔
۔
۔
۔
میں اگر اللہ عزوجل کا شکر نہ ہواور مال کا حق ادا نہ کیا جائے تو یہ بہے بڑا فتنہ ہے۔

3) جاہل، نااہل اور نا معقول لوگوں کو اپنا حاکم بنانا اور ان پر راضی رہنا بھی ایک فتنہ ہے جو کسی کے لیئے کسی خیر کا باعث نہیں بن سکتے۔

4) رسول اللہ ﷺ کے نزدیک دوست اور ولی وہی لوگ ہیں جو اصول قرآن و سنت کے مطابق متقی ہوں۔

5) لوگوں کا دو خیموں اور فریقوں میں تقسیم ہونا۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
جیسے کہ مو جودہ دور میں دائیں بازو اور با ئیں بازو کی اصطلاح رائج رہی ہے۔
جو شائد آگے چل کر مزید حقیقی معنوں میں استعمال ہو۔
واللہ اعلم
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4242   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.