(مرفوع) حدثنا ابن نفيل، حدثنا محمد بن سلمة، عن محمد بن إسحاق، قال: حدثني يحيى بن عباد، عن ابيه عباد بن عبد الله، عن عائشة رضي الله عنها، قالت:" قدمت على النبي صلى الله عليه وسلم حلية من عند النجاشي اهداها له فيها خاتم من ذهب فيه فص حبشي، قالت: فاخذه رسول الله صلى الله عليه وسلم بعود معرضا عنه او ببعض اصابعه ثم دعا امامة ابنة ابي العاص ابنة ابنته زينب، فقال: تحلي بهذا يا بنية". (مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ نُفَيْلٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، قَالَ: حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ عَبَّادٍ، عَن أَبِيهِ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:" قَدِمَتْ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِلْيَةٌ مِنْ عِنْدِ النَّجَاشِيِّ أَهْدَاهَا لَهُ فِيهَا خَاتَمٌ مِنْ ذَهَبٍ فِيهِ فَصٌّ حَبَشِيٌّ، قَالَتْ: فَأَخَذَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعُودٍ مُعْرِضًا عَنْهُ أَوْ بِبَعْضِ أَصَابِعِهِ ثُمَّ دَعَا أُمَامَةَ ابْنَةَ أَبِي الْعَاصِ ابْنَةَ ابْنَتِهِ زَيْنَبَ، فَقَالَ: تَحَلَّيْ بِهَذَا يَا بُنَيَّةُ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس نجاشی کی طرف سے کچھ زیور ہدیہ میں آئے اس میں سونے کی ایک انگوٹھی تھی جس میں یمنی نگینہ جڑا ہوا تھا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ایک لکڑی سے بغیر اس کی طرف التفات کئے پکڑا، یا اپنی بعض انگلیوں سے پکڑا، پھر اپنی نواسی زینب کی بیٹی امامہ بنت ابی العاص کو بلایا اور فرمایا: ”بیٹی! اسے تو پہن لے“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/اللباس40 (3644)، (تحفة الأشراف: 16178)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/101، 119) (حسن الإسناد)»
Narrated Aishah, Ummul Muminin: The Prophet ﷺ got some ornaments presented by Negus as a gift to him. They contained a gold ring with an Abyssinian stone. The Messenger of Allah ﷺ turning his attention from it took it by means of a stick or his finger, then called Umamah, daughter of Abul As and daughter of his daughter Zaynab, and said: Wear it, my dear daughter.
USC-MSA web (English) Reference: Book 35 , Number 4223
قال الشيخ الألباني: حسن الإسناد
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن أخرجه ابن ماجه (3644 وسنده حسن)
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3644
´سونے کی انگوٹھی پہننے سے ممانعت کا بیان۔` ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نجاشی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک چھلا بطور ہدیہ بھیجا، اس میں ایک سونے کی انگوٹھی تھی، انگوٹھی میں حبشی نگینہ تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے لکڑی سے چھوا، آپ اس سے اعراض کر رہے تھے، یا پھر اپنی ایک انگلی سے چھوا، اور اپنی نواسی امامہ بنت ابی العاص کو بلا کر فرمایا: ”بیٹی! اسے تم پہن لو۔“[سنن ابن ماجه/كتاب اللباس/حدیث: 3644]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) مرد کے لیے سونے کی انگوٹھی پہننا منع ہے۔
(2) عورت کے لیے سونے کا زیور پہننا جائز ہے۔
(3) کم عمر بچیاں بھی زیور پہن سکتی ہیں۔
(4) حضرت امامہ ؓنبی اکرم ﷺ کی نواسی تھیں۔ ان کی والدہ حضرت زینب رسول اللہ ﷺ کی لخت جگر تھیں۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3644