الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: بالوں اور کنگھی چوٹی کے احکام و مسائل
Combing the Hair (Kitab Al-Tarajjul)
7. باب مَا جَاءَ فِي الْمَرْأَةِ تَتَطَيَّبُ لِلْخُرُوجِ
7. باب: عورت باہر جانے کے لیے خوشبو لگائے تو کیسا ہے؟
Chapter: Women Wearing Perfume When Going Out.
حدیث نمبر: 4174
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن كثير، حدثنا سفيان، عن عاصم بن عبيد الله، عن عبيد مولى ابي رهم، عن ابي هريرة، قال: لقيته امراة وجد منها ريح الطيب ينفح ولذيلها إعصار، فقال: يا امة الجبار جئت من المسجد؟ قالت: نعم، قال: وله تطيبت؟ قالت: نعم، قال: إني سمعت حبي ابا القاسم صلى الله عليه وسلم، يقول:" لا تقبل صلاة لامراة تطيبت لهذا المسجد حتى ترجع فتغتسل غسلها من الجنابة"، قال ابو داود: الإعصار غبار.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ عُبَيْدٍ مَوْلَى أَبِي رُهْمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: لَقِيَتْهُ امْرَأَةٌ وَجَدَ مِنْهَا رِيحَ الطِّيبِ يَنْفَحُ وَلِذَيْلِهَا إِعْصَارٌ، فَقَالَ: يَا أَمَةَ الْجَبَّارِ جِئْتِ مِنَ الْمَسْجِدِ؟ قَالَتْ: نَعَمْ، قَالَ: وَلَهُ تَطَيَّبْتِ؟ قَالَتْ: نَعَمْ، قَالَ: إِنِّي سَمِعْتُ حِبِّي أَبَا الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" لَا تُقْبَلُ صَلَاةٌ لِامْرَأَةٍ تَطَيَّبَتْ لِهَذَا الْمَسْجِدِ حَتَّى تَرْجِعَ فَتَغْتَسِلَ غُسْلَهَا مِنَ الْجَنَابَةِ"، قَالَ أَبُو دَاوُدَ: الْإِعْصَارُ غُبَارٌ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ان سے ایک عورت ملی جس سے آپ نے خوشبو پھوٹتے محسوس کیا، اور اس کے کپڑے ہوا سے اڑ رہے تھے تو آپ نے کہا: جبار کی بندی! تم مسجد سے آئی ہو؟ وہ بولی: ہاں، انہوں نے کہا: تم نے مسجد جانے کے لیے خوشبو لگا رکھی ہے؟ بولی: ہاں، آپ نے کہا: میں نے اپنے حبیب ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: اس عورت کی نماز قبول نہیں کی جاتی جو اس مسجد میں آنے کے لیے خوشبو لگائے، جب تک واپس لوٹ کر جنابت کا غسل نہ کر لے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: «اعصار» غبار ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/الفتن 19 (4002)، (تحفة الأشراف: 14130)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/246، 297، 365، 444، 461) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی وہ ہوا جو مٹی و غبار کے ساتھ گولائی میں ستون کے مانند اوپر اٹھتی ہے، جسے بگولہ کہا جاتا ہے۔

Narrated Abu Hurairah: A woman met him and he found the odour of perfume in her. Her clothes were fluttering in the air. He said: O maid-servant of the Almighty, are you coming from the mosque? She replied: Yes. He said: For it did you use perfume? She replied: Yes. He said: I heard my beloved Abul Qasim ﷺ say: The prayer of a woman who uses perfume for this mosque is not accepted until she returns and takes a bath like that of sexual defilement (perfectly). Abu Dawud said: Al-i'sar means dust.
USC-MSA web (English) Reference: Book 34 , Number 4162


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
مشكوة المصابيح (1064)
عاصم بن عبيد الله تابعه عبد الرحمن بن الحارث بن أبي عبيد عند البيھقي (3/133، 134 وسنده حسن) وللحديث شواھد

   سنن أبي داود4174عبد الرحمن بن صخرلا تقبل صلاة لامرأة تطيبت لهذا المسجد حتى ترجع فتغتسل غسلها من الجنابة
   سنن ابن ماجه4002عبد الرحمن بن صخرأيما امرأة تطيبت ثم خرجت إلى المسجد لم تقبل لها صلاة حتى تغتسل
   مسندالحميدي1001عبد الرحمن بن صخرأيما امرأة تطيبت، ثم خرجت تريد المسجد لم تقبل لها صلاة، ولا كذا، ولا كذا حتى ترجع فتغتسل غسلها من الجنابة
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 4174 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4174  
فوائد ومسائل:
1) جہاں فتنہ کا اندیشہ نہ ہو وہاں اجنبی عورت سے براہِ راست خطاب کر کے امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا فریضہ ادا کرنا حق ہے۔
بالخصوص بڑی عمر کے بزرگوں کے لیئے یہ عمل کو ئی عیب شمار نہیں ہوتا۔

2) عورتوں کو جائز نہیں کہ خوشبو لگا کر باہر نکلیں خواہ مسجد ہی جانا ہو۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4174   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4002  
´عورتوں کا فتنہ۔`
ابورہم کے عبید نامی غلام کہتے ہیں کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا سامنا ایک ایسی عورت سے ہوا جو خوشبو لگائے مسجد جا رہی تھی، تو انہوں نے کہا: اللہ کی بندی! کہاں جا رہی ہو؟ اس نے جواب دیا: مسجد، ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: کیا تم نے اسی کے لیے خوشبو لگا رکھی ہے؟ اس نے عرض کیا: جی ہاں، انہوں نے کہا: بیشک میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: جو عورت خوشبو لگا کر مسجد جائے، تو اس کی نماز قبول نہیں ہوتی یہاں تک کہ وہ غسل کر لے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 4002]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
عورت کو گھر سے نکلے وقت خوشبو استعمال کرنا منع ہے۔

(2)
عورت کے لیے نماز باجماعت کےلیے مسجد میں جانا جائز ہے بشرطیکہ زیب و زینت کر کے نہ نکلے بلکہ سادہ لباس میں پردے اور دیگر شرعی آداب کا لحاظ رکھتے ہوئے جائے۔

(3)
بزرگ شخصیت کے لیے جائز ہے کہ اجنبی عورت کو غلطی پر تنبیہ کرے بشرطیکہ اس سے کوئی غلط فہمی پیدا ہونے کا خدشہ نہ ہو جس سے نیک آدمی کی عزت کو خطرہ لاحق ہو جائے۔

(4)
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے اس عورت کو اللہ کا خوف دلانے کے لیے اللہ کی بندی کی بجائے جبار کی بندی کہہ کر مخاطب فرمایا تھا۔
اس میں ڈانٹ کا پہلو بھی شامل تھا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4002   

  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1001  
1001-عاصم بن عبیداللہ عمری بیان کرتے ہیں: سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی ملا قات ایک خاتون سے ہوئی جو خوشبو میں بسی ہوئی تھی، تو انہوں نے دریافت کیا: اے اللہ کی کنیز! تم کہاں جارہی ہو؟ اس نے جوا ب دیا: مسجد۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے دریافت کیا: مسجد کے لیے تم نے خوشبو لگائی ہے؟ اس نے جواب دیا: جی ہاں۔ تو سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: تم واپس جاؤ اور اسے دھولو! کیونکہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے: جو عورت خوشبو لگا کر پھر مسجد میں جانے کے ارادے سے نکلتی ہے، تو اس کی نماز قبول نہیں ہوتی۔ اور یہ بھی نہیں ہوتا اور وہ بھی نہیں ہوتا۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:1001]
فائدہ:
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ عورت کو گھر سے سادگی کے ساتھ باہر نکلنا چاہیے، عورت گھر میں رہ کر خوشبو استعمال کر سکتی ہے، جب اس نے نماز کے لیے مسجد میں آنا ہو یا بازار جانا ہوتو خوشبو ہرگز استعمال نہ کرے، اگر خوشبو لگا کر مسجد میں جائے گی تو اس کی نماز قبول نہیں ہوگی، اسی طرح جب عورت خوشبو لگا کر بازار وغیرہ جائے گی تو اس کو زانیہ کہا گیا ہے۔
افسوس کہ موجودہ دور میں شادی بیاہ کے موقع پر عورتیں خوشبو بھی استعمال کرتی ہیں اور نیم برہنہ حالت میں بھی ہوتی ہیں، کیا ہو گیا ہے امت مسلمہ کو، وہ کیوں اسلام سے محبت نہیں کرتی۔ مرد و خواتین کی حقیقی عزت و فلاح قرآن و حدیث کی اطاعت میں ہے، نہ کہ یہود و نصاریٰ کی نقالی میں۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 1000   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.