سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابي داود تفصیلات

سنن ابي داود
کتاب: بالوں اور کنگھی چوٹی کے احکام و مسائل
Combing the Hair (Kitab Al-Tarajjul)
4. باب فِي الْخِضَابِ لِلنِّسَاءِ
4. باب: عورتوں کے لیے خضاب (مہندی) کے استعمال کا بیان۔
Chapter: Dye For Women.
حدیث نمبر: 4165
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسلم بن إبراهيم، حدثتني غبطة بنت عمرو المجاشعية، قالت: حدثتني عمتي ام الحسن، عن جدتها، عن عائشة رضي الله عنها، ان هند بنت عتبة قالت: يا نبي الله بايعني، قال:" لا ابايعك حتى تغيري كفيك كانهما كفا سبع".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَتْنِي غِبْطَةُ بِنْتُ عَمْرٍو الْمُجَاشِعِيَّةُ، قَالَتْ: حَدَّثَتْنِي عَمَّتِي أُمُّ الْحَسَنِ، عَنْ جَدَّتِهَا، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنَّ هَنْدَ بِنْتَ عُتْبَةَ قَالَتْ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ بَايِعْنِي، قَالَ:" لَا أُبَايِعُكِ حَتَّى تُغَيِّرِي كَفَّيْكِ كَأَنَّهُمَا كَفَّا سَبُعٍ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ہند بنت عتبہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا: اللہ کے نبی! مجھ سے بیعت لے لیجئیے، تو آپ نے فرمایا: جب تک تم اپنی دونوں ہتھیلیوں کا رنگ نہیں بدلو گی میں تم سے بیعت نہیں لوں گا، گویا وہ دونوں کسی درندے کی ہتھیلیاں ہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 17994) (ضعیف)» ‏‏‏‏

Narrated Aishah, Ummul Muminin: When Hind, daughter of Utbah, said: Prophet of Allah, accept my allegiance, he replied; I shall not accept your allegiance till you make a difference to the palms of your hands; for they look like the paws of a beast of prey.
USC-MSA web (English) Reference: Book 34 , Number 4153


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
قال الحافظ ابن حجر في غبطة و أم الحسن وجدتھا: ”وفي إسناده مجهولات ثلاث‘‘ (التلخيص الحبير 236/2)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 148

   سنن أبي داود4165عائشة بنت عبد اللهلا أبايعك حتى تغيري كفيك كأنهما كفا سبع

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 4165 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4165  
فوائد ومسائل:
یہ روایت ضعیف ہے، اس لیئےعورتوں کے لیئے ہاتھوں کا مہندی دے رنگنا ضروری یعنی فرض و واجب نہیں ہے، جیسا کہ اس روایت سے متبادر ہو تا ہے، تاہم مردوں سے امتیاز کے لیئے عورت کا مہندی لگانا دوسرے دلائل سے ثابت ہے، اس لیے اس کے استحباب (پسندیدہ عمل ہونے) میں کوئی شک نہیں، مگر اس کا استعمال اس طرح جائز نہیں، جیسے آج کل ہاتھوں، کلائیوں اور پاؤں پر بھی بیل بوٹے بنائے جاتے ہیں کہ جس نے نا بھی دیکھنا ہو وہ بھی دیکھے۔
یہ صورتحال صریحاََ حرام ہے کہ عورت غیروں کے لیئے خوامخوا کشش کا باعث بنتی ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4165   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.