سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابي داود تفصیلات

سنن ابي داود
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
Prayer (Kitab Al-Salat)
6. باب فِي وَقْتِ الْمَغْرِبِ
6. باب: مغرب کے وقت کا بیان۔
Chapter: The Time For Maghrib.
حدیث نمبر: 416
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا داود بن شبيب، حدثنا حماد، عن ثابت البناني، عن انس بن مالك، قال:" كنا نصلي المغرب مع النبي صلى الله عليه وسلم ثم نرمي، فيرى احدنا موضع نبله".
(مرفوع) حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ شَبِيبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ:" كُنَّا نُصَلِّي الْمَغْرِبَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ نَرْمِي، فَيَرَى أَحَدُنَا مَوْضِعَ نَبْلِهِ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مغرب پڑھتے تھے، پھر تیر مارتے تو ہم میں سے ہر شخص اپنے تیر کے گرنے کی جگہ دیکھ لیتا تھا۔

وضاحت:
یعنی غروب کے بعد فوراً ہی نماز پڑھ لی جاتی تھی کہ نماز سے فراغت کے بعد فضا میں اس قدر روشنی باقی ہوتی تھی کہ کمان سے پھینکا گیا تیر اپنے گرنے کی جگہ پر نظر آتا تھا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 374) وقد أخرجہ: مسند احمد (3/370) (صحیح)» ‏‏‏‏

Anas bin Malik said: We used to offer the Maghrib prayer with the Prophet ﷺ and then shoot arrows, one of us could see the place where arrow would fall.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 416


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

   سنن أبي داود416أنس بن مالكنصلي المغرب مع النبي ثم نرمي فيرى أحدنا موضع نبله

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 416 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 416  
416۔ اردو حاشیہ:
یعنی غروب کے بعد فوراًً ہی نماز پڑھ لی جاتی تھی کہ نماز سے فراغت کے بعد فضا میں اس قدر روشنی باقی ہوتی تھی کہ کمان سے پھینکا گیا تیر اپنے گرنے کی جگہ پر نظر آتا تھا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 416   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.