(مرفوع) حدثنا النفيليواحمد بن يونس، قالا: حدثنا زهير، حدثنا عروة بن عبد الله، قال ابن نفيل بن قشير ابو مهل الجعفي، حدثنا معاوية بن قرة، حدثني ابي، قال:" اتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم في رهط من مزينة، فبايعناه وإن قميصه لمطلق الازرار، قال: فبايعته ثم ادخلت يدي في جيب قميصه، فمسست الخاتم"، قال عروة: فما رايت معاوية ولا ابنه قط إلا مطلقي ازرارهما في شتاء ولا حر ولا يزرران ازرارهما ابدا. (مرفوع) حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّوَأَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، قَالَا: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا عُرْوَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ ابْنُ نُفَيْلٍ بْنُ قُشَيْرٍ أَبُو مَهَلٍ الْجُعْفِيُّ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ قُرَّةَ، حَدَّثَنِي أَبِي، قَالَ:" أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَهْطٍ مِنْ مُزَيْنَةَ، فَبَايَعْنَاهُ وَإِنَّ قَمِيصَهُ لَمُطْلَقُ الْأَزْرَارِ، قَالَ: فَبَايَعْتُهُ ثُمَّ أَدْخَلْتُ يَدَيَّ فِي جَيْبِ قَمِيصِهِ، فَمَسِسْتُ الْخَاتَمَ"، قَالَ عُرْوَةُ: فَمَا رَأَيْتُ مُعَاوِيَةَ وَلَا ابْنَهُ قَطُّ إِلَّا مُطْلِقَيْ أَزْرَارِهِمَا فِي شِتَاءٍ وَلَا حَرٍّ وَلَا يُزَرِّرَانِ أَزْرَارَهُمَا أَبَدًا.
قرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں قبیلہ مزینہ کی ایک جماعت کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا پھر ہم نے آپ سے بیعت کی، آپ کچھ قمیص کے بٹن کھلے ہوئے تھے، میں نے آپ سے بیعت کی پھر اپنا ہاتھ آپ کی قمیص کے گریبان میں داخل کیا اور مہر نبوت کو چھوا۔ عروہ کہتے ہیں: میں نے معاویہ اور ان کے بیٹے کی قمیص کے بٹن جاڑا ہو یا گرمی ہمیشہ کھلے دیکھے، یہ دونوں کبھی بٹن لگاتے ہی نہیں تھے اپنے گریبان ہمیشہ کھلے رکھتے تھے۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/ الشمائل (58)، سنن ابن ماجہ/اللباس 11 (3578)، (تحفة الأشراف: 11079)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/434، 4/19، 5/35) (صحیح)»
Muawiyah bin Qurrah quoted his father as saying: I came to the Messenger of Allah ﷺ with a company of Muzainah and we swore allegiance to him. The buttons of his shirt were open. I swore allegiance to him and I put my hand inside the collar of his shirt and felt the seal. Urwah said: I always saw Muawiyah and his son opening their buttons of the collar during winter and summer. They never closed their buttons.
USC-MSA web (English) Reference: Book 33 , Number 4071
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح مشكوة المصابيح (4336) أخرجه ابن ماجه (3578 وسنده صحيح) والترمذي في الشمائل بتحقيقي (59 وسنده صحيح)
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4082
فوائد ومسائل: 1: بٹن کھلے رکھنا اگر بطور تواضع اور اتباع نبی ؐہو تو مستحب اور باعث اجر ہے، مگر ہمارے ہاں بعض علاقوں میں یہ عمل بطور تکبربھی ہوتا ہے جس میں یہ لوگ اپنا گریبان بھی کھلا رکھتے ہیں، لہذا ان کی مشابہت سے بچنا ضروری ہے۔
2:صحابہ کرام رضی اللہ عنه رسول ؐ کی عادات کو بھی اپنے عمل کا حصہ بنا لیتے تھے جو یقینامحبت کا اظہار ہوتا تھا۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4082