(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة القعنبي، حدثنا عبد العزيز يعني ابن محمد، عن زيد يعني ابن اسلم: ان ابن عمر كان يصبغ لحيته بالصفرة حتى تمتلئ ثيابه من الصفرة، فقيل له: لم تصبغ بالصفرة؟ فقال:" إني رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يصبغ بها ولم يكن شيء احب إليه منها، وقد كان يصبغ ثيابه كلها حتى عمامته". (مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعْنَبِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ، عَنْ زَيْدٍ يَعْنِي ابْنَ أَسْلَمَ: أَنَّ ابْنَ عُمَرَ كَانَ يَصْبُغُ لِحْيَتَهُ بِالصُّفْرَةِ حَتَّى تَمْتَلِئَ ثِيَابُهُ مِنَ الصُّفْرَةِ، فَقِيلَ لَهُ: لِمَ تَصْبُغُ بِالصُّفْرَةِ؟ فَقَالَ:" إِنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْبُغُ بِهَا وَلَمْ يَكُنْ شَيْءٌ أَحَبُّ إِلَيْهِ مِنْهَا، وَقَدْ كَانَ يَصْبُغُ ثِيَابَهُ كُلَّهَا حَتَّى عِمَامَتَهُ".
زید بن اسلم سے روایت ہے کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما اپنی داڑھی زرد (زعفرانی) رنگ سے رنگتے تھے یہاں تک کہ ان کے کپڑے زردی سے بھر جاتے تھے، ان سے پوچھا گیا: آپ زرد رنگ سے کیوں رنگتے ہیں؟ تو انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس سے رنگتے دیکھا ہے آپ کو اس سے زیادہ کوئی اور چیز پسند نہ تھی آپ اپنے تمام کپڑے یہاں تک کہ عمامہ کو بھی اسی سے رنگتے تھے۔
Narrated Zayd ibn Aslam: Ibn Umar used to dye his beard with yellow colour so much so that his clothes were filled (dyed) with yellowness. He was asked: Why do you dye with yellow colour? He replied: I saw the Messenger of Allah ﷺ dyeing with yellow colour, and nothing was dearer to him than it. He would dye all his clothes with it, even his turban.
USC-MSA web (English) Reference: Book 33 , Number 4053
قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح مشكوة المصابيح (4479) أخرجه النسائي (5088 وسنده صحيح)
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4064
فوائد ومسائل: 1: یہاں زردرنگ سے مراد درس ہے، یہ زرد رنگ کی گھاس ہوتی ہے جو قدرے زعفران سے مشابہ ہوتی ہے۔
2: صحابہ کرام ؐاپنی عادات میں بھی رسول ؐ کی اقتداپسند کرتے تھے اور محبان رسول کو ایسے ہی ہی ہونا چاہیے، مگر صورت حال اب بہت بگڑتی جارہی ہے کہ لوگ فرائض اور واجبات شرعیہ کی کوئی پروا نہیں کرتے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4064