سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابي داود تفصیلات

سنن ابي داود
کتاب: غلاموں کی آزادی سے متعلق احکام و مسائل
The Book of Manumission of Slaves (Kitab Al-Itaq)
14. باب أَىِّ الرِّقَابِ أَفْضَلُ
14. باب: کون سا غلام آزاد کرنا زیادہ بہتر ہے؟
Chapter: Which Slave Is Better?
حدیث نمبر: 3965
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن المثنى، حدثنا معاذ بن هشام، حدثني ابي، عن قتادة، عن سالم بن ابي الجعد، عن معدان بن ابي طلحة اليعمري،عن ابي نجيح السلمي، قال:" حاصرنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم بقصر الطائف، قال معاذ: سمعت ابي يقول بقصر الطائف بحصن الطائف كل ذلك، فسمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" من بلغ بسهم في سبيل الله عز وجل فله درجة"، وساق الحديث. وسمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" ايما رجل مسلم اعتق رجلا مسلما فإن الله عز وجل جاعل وقاء كل عظم من عظامه عظما من عظام محرره من النار، وايما امراة اعتقت امراة مسلمة فإن الله جاعل وقاء كل عظم من عظامها عظما من عظام محررها من النار يوم القيامة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ مَعْدَانَ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ الْيَعْمَرِيِّ،عَنْ أَبِي نَجِيحٍ السُّلَمِيِّ، قَالَ:" حَاصَرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَصْرِ الطَّائِفِ، قَالَ مُعَاذٌ: سَمِعْتُ أَبِي يَقُولُ بِقَصْرِ الطَّائِفِ بِحِصْنِ الطَّائِفِ كُلَّ ذَلِكَ، فَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" مَنْ بَلَغَ بِسَهْمٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فَلَهُ دَرَجَةٌ"، وَسَاقَ الْحَدِيثَ. وَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" أَيُّمَا رَجُلٍ مُسْلِمٍ أَعْتَقَ رَجُلًا مُسْلِمًا فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ جَاعِلٌ وِقَاءَ كُلِّ عَظْمٍ مِنْ عِظَامِهِ عَظْمًا مِنْ عِظَامِ مُحَرَّرِهِ مِنَ النَّارِ، وَأَيُّمَا امْرَأَةٍ أَعْتَقَتِ امْرَأَةً مُسْلِمَةً فَإِنَّ اللَّهَ جَاعِلٌ وِقَاءَ كُلِّ عَظْمٍ مِنْ عِظَامِهَا عَظْمًا مِنْ عِظَامِ مُحَرَّرِهَا مِنَ النَّارِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
ابونجیح سلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ طائف کے محل کا محاصرہ کیا۔ معاذ کہتے ہیں: میں نے اپنے والد کو طائف کا محل اور طائف کا قلعہ دونوں کہتے سنا ہے۔ تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: جس نے اللہ کی راہ میں تیر مارا تو اس کے لیے ایک درجہ ہے پھر انہوں نے پوری حدیث بیان کی، اور میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے کہ: جس مسلمان مرد نے کسی مسلمان مرد کو آزاد کیا تو اللہ تعالیٰ اس کی ہر ہڈی کے لیے اس کے آزاد کردہ شخص کی ہر ہڈی کو جہنم سے بچاؤ کا ذریعہ بنا دے گا، اور جس عورت نے کسی مسلمان عورت کو آزاد کیا تو اللہ تعالیٰ اس کی ہر ہڈی کے لیے اس کے آزاد کردہ عورت کی ہر ہڈی کو جہنم سے بچاؤ کا ذریعہ بنا دے گا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/فضائل الجھاد 11 (1638)، سنن النسائی/الجھاد 26 (3145)، (تحفة الأشراف: 10768)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/113، 384، 386) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abu Najih as-Sulami: Along with the Messenger of Allah ﷺ we besieged the palace of at-Taif. The narrator, Mutadh, said: I heard my father (sometimes) say: "Palace of at-Taif, " and (sometimes) "Fort of at-Taif, " which are the same. I heard the Messenger of Allah ﷺ say: he who causes an arrow to hit its mark in Allah's cause will have it counted as a degree for him (in Paradise). He then transmitted the rest of the tradition. I heard the Messenger of Allah ﷺ say: If a Muslim man emancipates a Muslim man, Allah, the Exalted, will make every bone of his protection for every bone of his emancipator from Hell; and if a Muslim woman emancipates a Muslim woman, Allah will make every bone of hers protection for every bone of her emancipator from Hell on the Day of Resurrection.
USC-MSA web (English) Reference: Book 30 , Number 3954


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
مشكوة المصابيح (3873)
قتادة صرح بالسماع عند البيھقي (9/161) وأبو نجيح ھو عمرو بن سلمة رضي الله عنه

   جامع الترمذي1638عمرو بن عبسةمن رمى بسهم في سبيل الله فهو له عدل محرر
   جامع الترمذي1635عمرو بن عبسةمن شاب شيبة في سبيل الله كانت له نورا يوم القيامة
   سنن أبي داود3965عمرو بن عبسةأيما رجل مسلم أعتق رجلا مسلما فإن الله جاعل وقاء كل عظم من عظامه عظما من عظام محرره من النار أيما امرأة أعتقت امرأة مسلمة فإن الله جاعل وقاء كل عظم من عظامها عظما من عظام محررها من النار يوم القيامة
   سنن ابن ماجه2812عمرو بن عبسةمن رمى العدو بسهم فبلغ سهمه العدو أصاب أو أخطأ فعدل رقبة
   سنن النسائى الصغرى3145عمرو بن عبسةمن بلغ بسهم في سبيل الله فهو له درجة في الجنة فبلغت يومئذ ستة عشر سهما من رمى بسهم في سبيل الله فهو عدل محرر

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 3965 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3965  
فوائد ومسائل:
1) جہاد فی سبیل اللہ میں ایک تیرمارنا، ایک گولی چلانا یا ایک گولہ پھینکنا بھی بہت بڑی فضیلت اوردرجہ کا باعث ہے۔

2) غلام اور لونڈی کو آزاد کرنا فضیلت ہے، مگر وہ مسلمان ہوتو بہت افضل ہے اور مذکورہ ضمانت حاصل کرنے کا ایک عمدہ ذریعہ ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3965   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3145  
´اللہ کے راستے (جہاد) میں تیر اندازی کرنے والے کے ثواب کا بیان۔`
ابونجیح سلمی (عمرو بن عبسہ) رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جو شخص اللہ کے راستے میں ایک تیر لے کر پہنچا، تو وہ اس کے لیے جنت میں ایک درجہ کا باعث بنا تو اس دن میں نے سولہ تیر پہنچائے، راوی کہتے ہیں اور میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جس نے اللہ کے راستے میں تیر چلایا تو (اس کا) یہ تیر چلانا ایک غلام آزاد کرنے کے برابر ہے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الجهاد/حدیث: 3145]
اردو حاشہ:
تیر پہنچانے اور تیر چلانے میں مفہوم کے لحاظ سے بھی ترقی ہے اور ثواب کے لحاظ سے بھی۔ تیر چلانے سے مراد تو تیر پھینکا ہے، خواہ دشمن تک پہنچے یا نہ پہنچے، کسی کو لگے یا نہ لگے۔ تیر پہنچانے کا مطلب یہ ہے کہ تیر صحیح نشانے پر لگے اور جس مقصد کے لیے چلایا گیا ہے، وہ مقصد پورا ہو۔ ظاہر ہے دونوں میں بہت فرق ہے، لہٰذا اجروثواب میں بھی بہت فرق ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3145   

  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2812  
´اللہ کی راہ میں تیر اندازی کا بیان۔`
عمرو بن عبسہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جو دشمن کو تیر مارے، اور اس کا تیر دشمن تک پہنچے، ٹھیک لگے یا چوک جائے، تو اس کا ثواب ایک غلام آزاد کرنے کے برابر ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الجهاد/حدیث: 2812]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
تیر چلانے کا اصل مقصد جنگ میں دشمن کو نقصان پہنچانا ہوتا ہے لیکن اگر کسی کا پھینکا ہوا تیر کسی دشمن کو زخمی یا ہلاک نہ کرسکے تو وہ یہ نہ سمجھے کہ مجھے اس کا ثواب نہیں ملے گا۔

(2)
نیت صحیح ہوتو نامکمل کام بھی ثواب سے خالی نہیں ہوتا۔

(3)
میزائل بم اور توپ کے گولے کا بھی یہی حکم ہے اگر وہ نشانے پر نہ لگ سکے تو ہتھیار چلانے والے کو ثواب ملتا ہے کیونکہ اس کی کوشش اور نیت ٹارگٹ (نشانے)
کو تباہ کرنے کی ہوتی ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2812   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.