(مرفوع) قال ابو داود: قرئ على الحارث بن مسكين وانا شاهد، اخبركم اشهب، قال: سئل مالك: عن قوله: لا صفر، قال: إن اهل الجاهلية كانوا يحلون صفر يحلونه عاما، ويحرمونه عاما، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: لا صفر، (مرفوع) قَالَ أَبُو دَاوُد: قُرِئَ عَلَى الْحَارِثِ بْنِ مِسْكِينٍ وَأَنَا شَاهِدٌ، أَخْبَرَكُمْ أَشْهَبُ، قَالَ: سُئِلَ مَالِكٌ: عَنْ قَوْلِهِ: لَا صَفَرَ، قَالَ: إِنَّ أَهْلَ الْجَاهِلِيَّةِ كَانُوا يُحِلُّونَ صَفَرَ يُحِلُّونَهُ عَامًا، وَيُحَرِّمُونَهُ عَامًا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا صَفَرَ،
ابوداؤد کہتے ہیں حارث بن مسکین پر پڑھا گیا، اور میں موجود تھا کہ اشہب نے آپ کو خبر دی ہے کہ امام مالک سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے قول: «لا صفر» کے متعلق پوچھا گیا تو انہوں نے کہا: جاہلیت میں لوگ «صفر» کو کسی سال حلال قرار دے لیتے تھے اور کسی سال اسے (محرم کا مہینہ قرار دے کر) حرام رکھتے تھے، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «صفر»(اب ایسا) نہیں ہے“۔
Abu Dawud said: Malik was asked about the meaning of his saying: There is no safar. He replied: The people of pre-Islamic Arabia used to make the month of safar lawful (for war). They made it lawful in one year and unlawful in another year. The Prophet ﷺ said: There is no safar.
USC-MSA web (English) Reference: Book 29 , Number 3904