سنن ابي داود
كتاب الكهانة والتطير
کتاب: کہانت اور بدفالی سے متعلق احکام و مسائل
24. باب فِي الطِّيَرَةِ
باب: بدشگونی اور فال بد لینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3914
قَالَ أَبُو دَاوُد: قُرِئَ عَلَى الْحَارِثِ بْنِ مِسْكِينٍ وَأَنَا شَاهِدٌ، أَخْبَرَكُمْ أَشْهَبُ، قَالَ: سُئِلَ مَالِكٌ: عَنْ قَوْلِهِ: لَا صَفَرَ، قَالَ: إِنَّ أَهْلَ الْجَاهِلِيَّةِ كَانُوا يُحِلُّونَ صَفَرَ يُحِلُّونَهُ عَامًا، وَيُحَرِّمُونَهُ عَامًا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا صَفَرَ،
ابوداؤد کہتے ہیں حارث بن مسکین پر پڑھا گیا، اور میں موجود تھا کہ اشہب نے آپ کو خبر دی ہے کہ امام مالک سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے قول: «لا صفر» کے متعلق پوچھا گیا تو انہوں نے کہا: جاہلیت میں لوگ «صفر» کو کسی سال حلال قرار دے لیتے تھے اور کسی سال اسے (محرم کا مہینہ قرار دے کر) حرام رکھتے تھے، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «صفر» (اب ایسا) نہیں ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح مقطوع
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح