الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: مشروبات سے متعلق احکام و مسائل
Drinks (Kitab Al-Ashribah)
15. باب فِي اخْتِنَاثِ الأَسْقِيَةِ
15. باب: مشک کا منہ موڑ کر اس میں سے پینا منع ہے۔
Chapter: Bending the mouth of water skins.
حدیث نمبر: 3720
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا سفيان، عن الزهري، انه سمع عبيد الله ابن عبد الله، عن ابي سعيد الخدري، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" نهى عن اختناث الاسقية".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، أَنَّهُ سَمِعَ عُبَيْدَ اللَّهِ ابْنَ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنِ اخْتِنَاثِ الْأَسْقِيَةِ".
ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مشکیزوں کا منہ موڑ کر پینے سے منع فرمایا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الأشربة 23 (5624)، صحیح مسلم/الأشربة 13 (2023)، سنن الترمذی/الأشربة 17 (1890)، سنن ابن ماجہ/الأشربة 19 (3418)، (تحفة الأشراف: 4138)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/6، 67، 69، 93) دی/ الأشربة 19 (2165) (صحیح)» ‏‏‏‏

Abu Saeed Al-Khudri said: The Messenger of Allah ﷺ prohibited drinking by inverting the heads of skin vessels.
USC-MSA web (English) Reference: Book 26 , Number 3711


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (5625) صحيح مسلم (2023)

   صحيح البخاري5625سعد بن مالكنهى رسول الله عن اختناث الأسقية
   صحيح البخاري5626سعد بن مالكينهى عن اختناث الأسقية
   صحيح مسلم5271سعد بن مالكاختناث الأسقية
   صحيح مسلم5272سعد بن مالكاختناث الأسقية أن يشرب من أفواهها
   جامع الترمذي1890سعد بن مالكنهى عن اختناث الأسقية
   سنن أبي داود3720سعد بن مالكنهى عن اختناث الأسقية
   سنن أبي داود3722سعد بن مالكعن الشرب من ثلمة القدح وأن ينفخ في الشراب
   سنن ابن ماجه3418سعد بن مالكاختناث الأسقية أن يشرب من أفواهها
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 3720 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3720  
فوائد ومسائل:
فائدہ۔
اس سے اگلی حدیث (3721) میں اس کے جواز کا بیان ہے۔
لیکن وہ روایت سندا ضعیف ہے۔
اس لئے ممانعت ہی کو ترجیح ہے۔
تاہم یہ ممانعت بطور تنزیہی ہے۔
جیسا کہ اس سے پہلے حدیث (3719) کے فوائد میں وضاحت کی گئی ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3720   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3722  
´پیالہ میں ٹوٹی ہوئی جگہ سے پینے کا بیان۔`
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیالہ کی ٹوٹی ہوئی جگہ سے پینے، اور پینے کی چیزوں میں پھونک مارنے سے منع فرمایا ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب الأشربة /حدیث: 3722]
فوائد ومسائل:

حدیث میں قوسین والے الفاظ صاحب بزل المجہود نے حاشیے میں زکرکرتے ہوئے ان کی بابت لکھا ہے۔
کہ سنن ابودائود کے بعض نسخوں میں یہ موجود ہیں۔
ہم نے عوام کے استفادے کےلئے انہیں تحریر کردیا ہے۔


پیالے یا پلیٹ میں ٹوٹی ہوئی جگہ کی بالمعوم کما حقہ صفائی نہیں ہوتی، اس لئے ہوسکتا ہے کہ وہ جگہ ہونٹوں کو زخمی کردے۔
یا پیتے وقت مشروب ہونٹوں سے باہر گرنے لگے جو کسی طرح مناسب نہیں۔
ایسے ہی پانی چائے دودھ یا دوسری خوراک میں پھونک مارنا کسی طرح جائز نہیں۔
مگر دم کےلئے پھونک مارنے میں اختلاف ہے۔
کچھ علماء عموم کے تحت اسے بھی ناجائز کہتے ہیں۔
جب کہ کچھ علماء کا موقف ہے کہ دم میں سورۃ فاتحہ اور مسنون دعایئں پڑھنے کی وجہ اس میں کچھ تاثیر پیدا ہوجاتی ہے۔
اس لئے دم کرکے پھونک مارنا جائز ہے۔
(تفصیلی دلائل کےلئے ملاحظہ ہو۔
ہفت روزہ الاعتصام لاہور یکم اگست 2003۔
جلد 555 شمارہ 3)
خیال رہے کہ علماء کرام کا اس قسم کی احادیث میں ان منہیات کو نہی تنزہیی یا مکروہ تنزیہی کہنے کا مفہوم یہ ہوتا ہے۔
کہ اگر کبھی ایسا ہوجائے تو اس کے مرتکب کو مرتکب کبیرہ نہ سمجھا جائے۔
ارشادرسولﷺ بہرحال واجب التعمیل ہوتا ہے۔
اگر کوئی اسے لایعنی جانے یا تحقیر کرتے ہوئے عمداً مخالفت کرے تو یہ کفر ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3722   

  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1890  
´مشکیزوں سے منہ لگا کر پینا منع ہے۔`
ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے مرفوعاً روایت ہے کہ (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے) مشکیزوں سے منہ لگا کر پینے سے منع کیا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأشربة/حدیث: 1890]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس کے کئی اسباب ہوسکتے ہیں:

(1)
مشکیزہ سے برابر منہ لگا کر پانی پینے سے پانی کا ذائقہ بدل سکتاہے۔

(2)
اس بات کا خدشہ ہے کہ کہیں اس میں کوئی زہریلا کیڑا مکوڑا نہ ہو۔

(3)
مشکیزہ کا منہ اگر کشادہ اور بڑا ہے تو اس کے منہ سے پانی پینے کی صورت میں پینے والا گرنے والے پانی کے چھینٹوں سے نہیں بچ سکتا،
اور اس کے حلق میں ضرورت سے زیادہ پانی جا سکتا ہے کہ جس میں اُچھو آنے کا خطرہ ہوتاہے جو نقصان دہ ہوسکتاہے۔

(4) ایک قول یہ بھی ہے کہ یہ ممانعت بڑے اور کشادہ منہ والے مشکیزہ سے متعلق ہے۔

(5) کچھ لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ رخصت والی روایت اس کے لیے ناسخ ہے۔

(6) عذرکی صورت میں جائز ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1890   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5271  
حضرت ابوسعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مشکیزوں کے منہ موڑنے سے منع فرمایا۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:5271]
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
اختناث:
منہ موڑنا یا اس کا سرا موڑنا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5271   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5626  
5626. حضرت ابو سعید ؓ ہی سے روایت ہے فرماتے ہیں: میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا، آپ نے مشکیزوں کے اختناث سے منع فرمایا ہےعبداللہ نے کہا کہ معمر وغیرہ نے بیان کیا: اختناث مشکیزے سے منہ لگا کر پانی پینے کو کہتے ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5626]
حدیث حاشیہ:
وقد جزم الخطابي أن تفسیر الاختناث من کلام الزھري۔
یعنی بقول خطابی لفظ ''اختناث'' کی تفسیر زہری کا کلام ہے۔
مسند ابو بکر بن ابی شیبہ میں ہے کہ ایک شخص نے مشک سے منہ لگا کر پانی پیا اس کے پیٹ میں مشک سے ایک چھوٹا سانپ داخل ہو گیا، اس لیے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عمل سے سختی کے ساتھ منع فرمایا۔
جن روایتوں سے جواز ثابت ہوتا ہے ان کو اس واقعہ نے منسوخ قرار دیا ہے۔
(فتح الباری)
یہ تشریح گذشتہ حدیث سے متعلق ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5626   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5626  
5626. حضرت ابو سعید ؓ ہی سے روایت ہے فرماتے ہیں: میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا، آپ نے مشکیزوں کے اختناث سے منع فرمایا ہےعبداللہ نے کہا کہ معمر وغیرہ نے بیان کیا: اختناث مشکیزے سے منہ لگا کر پانی پینے کو کہتے ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5626]
حدیث حاشیہ:
(19 مشکیزے کے منہ سے یا نل کو منہ لگا کر پانی پینا ایک ناپسندیدہ عمل ہے۔
ممکن ہے کہ مشکیزہ خراب ہو، اس کے علاوہ یہ بھی ممکن ہے کہ ان کے اندر کوئی موذی چیز داخل ہو گئی ہو اور پینے والے کو اس کی خبر نہ ہو اور تکلیف پہنچے، چنانچہ حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں ایک شخص نے اس ہدایت کی خلاف ورزی کرتے ہوئے رات کے وقت مشکیزے کا منہ الٹایا تو اس سے سانپ نکل آیا۔
(سنن ابن ماجة، الأشربة، حدیث: 3419) (2)
انسان کو چاہیے کہ حتی الوسع رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدایات پر عمل کرے، بصورت دیگر نقصان کا اندیشہ ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5626   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.