(موقوف) حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، عن سفيان، حدثنا عطاء بن السائب، عن ابي عبد الرحمن السلمي، عن علي بن ابي طالب رضي الله عنه،" ان رجلا من الانصار دعاه وعبد الرحمن بن عوف، فسقاهما قبل ان تحرم الخمر، فامهم علي في المغرب، فقرا: قل يا ايها الكافرون، فخلط فيها، فنزلت: لا تقربوا الصلاة وانتم سكارى حتى تعلموا ما تقولون سورة النساء آية 43". (موقوف) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، حَدَّثَنَا عَطَاءُ بْنُ السَّائِبِ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضَي اللهُ عَنْهُ،" أَنَّ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ دَعَاهُ وَعَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ، فَسَقَاهُمَا قَبْلَ أَنْ تُحَرَّمَ الْخَمْرُ، فَأَمَّهُمْ عَلِيٌّ فِي الْمَغْرِبِ، فَقَرَأَ: قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ، فَخَلَطَ فِيهَا، فَنَزَلَتْ: لا تَقْرَبُوا الصَّلاةَ وَأَنْتُمْ سُكَارَى حَتَّى تَعْلَمُوا مَا تَقُولُونَ سورة النساء آية 43".
علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہیں اور عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ کو ایک انصاری نے بلایا اور انہیں شراب پلائی اس وقت تک شراب حرام نہیں ہوئی تھی پھر علی رضی اللہ عنہ نے مغرب پڑھائی اور سورۃ «قل يا أيها الكافرون» کی تلاوت کی اور اس میں کچھ گڈ مڈ کر دیا تو آیت: «لا تقربوا الصلاة وأنتم سكارى حتى تعلموا ما تقولون»”نشے کی حالت میں نماز کے قریب تک مت جاؤ یہاں تک کہ تم سمجھنے لگو جو تم پڑھو“ نازل ہوئی۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/تفسیر سورة النساء 12 (3026)، (تحفة الأشراف: 10175) (صحیح)»
Narrated Ali ibn Abu Talib: A man of the Ansar called him and Abdur Rahman ibn Awf and supplied them wine before it was prohibited. Ali then led them in the evening prayer, and he recited; "Say: O ye who reject faith. " He was confused in it. Then the following verse came down: "O ye who believe! approach not prayers with a mind befogged until you can understand all that ye say.
USC-MSA web (English) Reference: Book 26 , Number 3663
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3671
فوائد ومسائل: فائدہ: نماز میں انسان کو پورے شعور کے ساتھ متوجہ ہوکر کھڑے ہونا چاہیے۔ اس لئے نماز میں اگرکسی پر نیند کا غلبہ ہو تو اس کےلئے حکم ہے۔ کہ وہ پہلے اپنی نیند پوری کرے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3671