جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں جس عمریٰ کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اجازت دی ہے وہ ہے کہ دینے والا کہے کہ یہ تمہاری اور تمہاری اولاد کی ہے (تو اس میں وراثت جاری ہو گی اور دینے والے کی ملکیت ختم ہو جائے گی) لیکن اگر دینے والا کہے کہ یہ تمہارے لیے ہے جب تک تم زندہ رہو (تو اس سے استفادہ کرو) تو وہ چیز (اس کے مرنے کے بعد) اس کے دینے والے کو لوٹا دی جائے گی۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 3160)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الھبات 4 (1626)، مسند احمد (3/296) (صحیح)»
Narrated Jabir bin Abdullah: The life-tenancy which the Messenger of Allah ﷺ allowed was only that one should say: It is for you and your descendants. When he says: It is yours as long as you live, it returns to its owner.
USC-MSA web (English) Reference: Book 23 , Number 3548
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3555
فوائد ومسائل: فائدہ: یہ وضاحت حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا اپنا فہم ہے۔ ورنہ دیگر صریح مرفوع احادیث میں (ولعقبك) تیری اولاد کےلئے کی شرط مذکور نہیں ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3555