ابوامامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے اپنے کسی بھائی کی کوئی سفارش کی اور کی اس نے اس سفارش کے بدلے میں سفارش کرنے والے کو کوئی چیز ہدیہ میں دی اور اس نے اسے قبول کر لیا تو وہ سود کے دروازوں میں سے ایک بڑے دروازے میں داخل ہو گیا ۱؎“۔
وضاحت: ۱؎: کیونکہ کسی کے حق میں اچھی سفارش یہ مندوب اور مستحسن چیز ہے، اور بسا اوقات سفارش ضروری اور لازمی ہو جاتی ہے ایسی صورت میں اس کا بدل لینا مستحسن چیز کو ضائع کر دینے کے مترادف ہے جس طرح سود سے حلال چیز ضائع ہو جاتی ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 4902)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/261) (حسن)»
Narrated Abu Umamah: The Prophet ﷺ said: If anyone intercedes for his brother and he presents a gift to him for it and he accepts it, he approaches a great door of the doors of usury.
USC-MSA web (English) Reference: Book 23 , Number 3534
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف عبد اللّٰه بن وھب عنعن و للحديث شواھد ضعيفة انوار الصحيفه، صفحه نمبر 125
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3541
فوائد ومسائل: فائدہ: مسلمان بھائی کے جائز حق کے بارے میں سفارش کرنا یا درست کاموں میں ایک دوسرے کا ہاتھ بٹانا اسلامی شرعی حق ہے۔ اللہ کے نزدیک اس کا بہت اجر ہے۔ ایسے کام پر ہدیہ قبول کرنے کے کوئی معنی نہیں۔ بلکہ اس طرح سارا اجر وثواب غارت ہوجاتا ہے۔ یہ رشوت ستانی کا دروازہ کھولنے کے مترادف ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3541