الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3517
فوائد ومسائل: 1۔ شفعہ شفع سے ماخوز ہے اور لغت میں اس کے معنی جوڑا ہونا۔ اضافہ کرنا۔ اوراعانت کرنا آتے ہیں۔ شرعاً یہ ہے کہ ''مشترک یا ملحق زمین ومکان کو فروخت کرتے وقت شریک ساتھی کو جو حق خریداری کا اولین حق رکھتا تھا۔ بتائے بغیر کسی اور کو منتقل کردیا گیا ہو۔ تو اسے واپس لوٹانا۔ شفعہ کہلاتا ہے۔ بشرط یہ ہے کہ قیمت وہی ہو جو اجنبی نے دی ہو۔
2۔ حدیث۔ 1516۔ 3515۔ میں ہمسائے سے مراد شریک ہے۔ جیسا کہ متعدد روایات میں صراحت ہے۔ اسی کی تایئد حدیث 3518 سے بھی ہوتی ہے۔ اس میں وضاحت ہے کہ جس ہمسائے کا راستہ ایک ہو وہی ہمسایہ شفعہ کا حقدار ہوگا۔ اگر راستہ مشترک نہ ہو۔ بلکہ الگ الگ ہو ایک دوسرے کی حدود متعین ہوں تو پھر محض ہمسایہ ہونے کی بنا پردہ شفعہ کا حق دار نہیں ہوگا۔ شفعہ کا حق دارصرف وہی ہوگا جو زمین یا باغ میں شریک ہوگا۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3517