(مرفوع) حدثنا هارون بن عبد الله، حدثني عبد الصمد، حدثنا همام، عن قتادة بإسناده ومعناه، زاد إن وجد داء في الثلاث ليالي رد بغير بينة وإن وجد داء بعد الثلاث كلف البينة، انه اشتراه وبه هذا الداء، قال ابو داود: هذا التفسير من كلام قتادة. (مرفوع) حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الصَّمَدِ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ بِإِسْنَادِهِ وَمَعْنَاهُ، زَادَ إِنْ وَجَدَ دَاءً فِي الثَّلَاثِ لَيَالِي رُدَّ بِغَيْرِ بَيِّنَةٍ وَإِنْ وَجَدَ دَاءً بَعْدَ الثَّلَاثِ كُلِّفَ الْبَيِّنَةَ، أَنَّهُ اشْتَرَاهُ وَبِهِ هَذَا الدَّاءُ، قَالَ أَبُو دَاوُد: هَذَا التَّفْسِيرُ مِنْ كَلَامِ قَتَادَةَ.
اس سند سے بھی قتادہ سے اسی مفہوم کی حدیث مروی ہے، اور اس میں یہ اضافہ ہے کہ اگر تین دن کے اندر ہی اس میں کوئی عیب پائے تو وہ اسے بغیر کسی گواہ کے لوٹا دے گا، اور اگر تین دن بعد اس میں کوئی عیب نکلے تو اس سے اس بات پر بینہ (گواہ) طلب کیا جائے گا، کہ جب اس نے اسے خریدا تھا تو اس میں یہ بیماری اور یہ عیب موجود تھا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ تفسیر قتادہ کے کلام کا ایک حصہ ہے۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 9917) (ضعیف) وسندہ إلی قتادة صحیح» (حسن بصری کا سماع عقبہ رضی اللہ عنہ سے نہیں ہے)
The tradition mentioned above has also been transmitted by Qatadah through a different chain of narrators to the same effect. This version adds: "If he finds defect (in the slave) within three days, he may return it without evidence; if he finds a defect after three days, he will be required to produce evidence that he (the slave) had the defect when he bought it. " Abu Dawud said: This explanation is from the words of Qatadah.
USC-MSA web (English) Reference: Book 23 , Number 3500
قال الشيخ الألباني: ضعيف وسنده إلى قتادة صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف ضعيف انظر الحديث السابق (3506) و إن كان ھذا من قول قتادة فسنده صحيح انوار الصحيفه، صفحه نمبر 124
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3507
فوائد ومسائل: فائدہ۔ مذکورہ دونوں روایات سندا ضعیف ہیں۔ تاہم علماء کی عام رائے یہی ہے۔ کہ اگرکوئی شخص غلام خریدے، لیکن اس میں کوئی عیب نکل آئے تو تین دن کے اندر اسے واپس کیا جاسکتا ہے۔ اور مالک کے لئے ضروری ہوگا کہ اسے واپس لےلے۔ کیونکہ وہ اس بات کا ضامن ہے۔ کہ جس غلام کو وہ بیچ رہا ہے۔ وہ صحیح ہو اور ہرقسم کے عیب سے پاک ہو۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3507