عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں، عمار اور سعد تینوں نے بدر کے دن حاصل ہونے والے مال غنیمت میں حصے کا معاملہ کیا تو سعد دو قیدی لے کر آئے اور میں اور عمار کچھ نہ لائے۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الأیمان والنذور 47 (3969)، البیوع 103 (4701)، سنن ابن ماجہ/التجارات 63 (2288)، (تحفة الأشراف: 9616) (ضعیف)» (ابوعبیدہ کا اپنے والد عبدا للہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے سماع نہیں ہے)
Narrated Abdullah ibn Masud: I Ammar, and Saad became partners in what we would receive on the day of Badr. Saad then brought two prisoners, but I and Ammar did not bring anything.
USC-MSA web (English) Reference: Book 22 , Number 3382
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف نسائي (3969،4701) ابن ماجه (2288) أبو عبيدة لم يدرك أباه كما تقدم (995) وأبو إسحاق عنعن انوار الصحيفه، صفحه نمبر 122
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3388
فوائد ومسائل: دو تین یا زیادہ محنت کش افراد آپس میں یہ معاہدہ کرلیں کہ جو ہم کمائیں گے وہ ہم میں مشترک ہوگا۔ اسے شرکۃ الایمان کہتے ہیں۔ امام مالک۔ سفیان ثوری۔ اور احناف اس کے قائل ہیں۔ جبکہ امام احمد کا بھی ایک قول اس کے جواز کا ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3388